کے مطابق مدراس عربیہ کے نصاب بھی شامل ہو گئی اور آج کل بعض مدارس میں پڑھائی جاتی ہے۔ ۲۔ عجب العجائب: عربی مکتوبات کا مجموعہ ہے۔ مولوی عبد الرحیم کے بقول مدرسہ فورٹ ولیم کے ناظر اعلیٰ (پرنسپل)کے ایماء سے لکھی گئی اور پہلی مرتبہ ۱۸۱۳ء میں بمقام کلکتہ چھپی ۔ مولوی عبد الرحیم رحمہ اللہ نے فورٹ ولیم کالج کا ذکر کیا ہے۔ غالباً مدرسہ عالیہ کے صدر مدرس کے ایما سے لکھی گئی تھی۔ ۳۔ الجواہر الوقاد فی شرح بانت سعاد۔ مشہور نعت گو کعب بن زہیر کے قصیدہ بانت سعاد کی شرح ہے۔ ۴۔ مناقب حیدریہ۔ علامہ خود شیعی مسلک رکھتے تھے اور انہوں نے غازی الدین حیدر (م ۱۸۲۷ء، ۱۲۴۳ھ)فرمانروائے اودھ کی تعریف و ثنا میں یہ کتاب رقم کی ہے۔ ۵۔ شمس اقبال فی مناقب ملک بھوپال۔ کتاب کا مضمون نام سے واضح ہے۔ ۶۔ حدیقہ الافراح۔ ۷۔ منہج البیان۔ ۸۔ الشافی۔ ۹۔ جوارس التفریح۔ ۱۰۔ بحر النفائس۔ ۱۱۔ المکاتیب: مولوی رشید الدین خان دہلوی (م ۱۲۴۹ھ، ۳۴-۱۹۳۳ء)اور شیخ احمد شروانی کے خطوط کا مختصر مجموعہ ہے۔ ۱۳۱۵ھ، ۱۸۹۷ء میں مطبع محتبائی دہلی سے شائع ہوا۔ اولاد: محمد عباس شروانی (م ۱۳۱۵ھ / ۹۸-۱۸۹۷ء)نامور صاحبِ تالیف ان کے فرزند ہیں۔ تلامذہ: مولوی رحمٰن علی مؤلف ’’تذکرہ علمائے ہند‘‘ نے ان کے دو شاگردوں کا ذکر کیا ہے۔ (۱)مولوی اوحد الدین بلگرامی اور (۲)مفتی خلیل الدین بن نجم الدین کاکوروی (م ۱۲۸۱ھ / ۱۸۶۴ء) ماٰخذ: ۱۔ لباب المعارف العلمیہ جلد اول مولوی عبد الرحیم ۲۔ تذکرہ اہلِ دہلی سر سید احمد خاں ۳۔ تذکرہ علمائے ہند مولوی رحمان علی مع تحشیہ مولوی محمد ایوب قاری۔ ۴۔ قاموس المشاہیر جلد اول نظامی بد ایونی ۵۔ تاریخ مدرسہ عالیہ حصہ دوم عبد الستار |