Maktaba Wahhabi

43 - 46
جہاں جلد عذاب میں ڈالے جانے کی وعید ہے وہاں یہ مفہوم بھی نکل سکتا ہے کہ اسے فوراً قتل کرایا جائے گا۔ قرآن حکیم کی آیت آل عمران ۱۰۶، ۱۷۷، سورۂ نساء کی آیت ۱۳۷ اور سورہ نمل کی آیات میں جن کو مؤلف نے بھی پیش کیا ہے۔ مرتد کے لئے عذاب، دردناک عذاب اور ناقابل مغفرت ہونے کا خصوصی ذکر ہے اور یہ امر ان کو مستوجب قتل قرار دیتا ہے۔ کہا جا سکتا ہے کہ اس صورت میں تو تمام کفار کو قتل کرنا چاہئے۔ اس کا جواب یہ ہے کہ بلاشبہ وہ بھی مستوجب قتل ہیں بشرطیکہ وہ اسلام کے خلاف عداوت کا مظاہرہ کریں یا غدّاری کے مرتکب ہوں۔ چونکہ مرتد کا ارتداد بجائے خود غدّاری ہے اور اسلام کے خلاف عداوت کا مظاہرہ ہے۔ اس لئے وہ مستوجب قتل ہے امن پسند مرتد کی اصطلاح مہمل ہے جو آج تک کسی نے استعمال نہیں فرمائی۔ یہ امر نہایت واضح ہے کہ اصلی کافر اپنے کسی وعدے سے نہیں پھرتا لیکن مرتد اپنے عہد سے پھرتا ہے اور اسی کو غداری کہتے ہیں۔ سورۂ مائدہ کی آیت ۳۳،۳۴ میں بتایا گیا ہے کہ جو لوگ اللہ سے لڑتے اور ملک میں فساد پھیلاتے ہیں ان کی سزا قتل ہے۔ ہاں اگر قابو میں آنے سے پہلے توبہ کر لیں تو اللہ مغفرت اور رحمت والا ہے۔ محدّثین (بخاری وغیرہم)کے نزدیک مرتد کو محارب قرار دیا گیا ہے اور چوری، ڈاکہ اور زنا کے مرتکبین کو بھی محارب کہا گیا ہے۔ مرتد کے قتل اور باقی جرائم کے لئے مختلف سزائیں ہیں۔ آیت میں واضح اشارہ قتل مرتد کا ان الفاظ میں ہے کہ جو لوگ توبہ کر لیں تو معافی کے مستحق ہو جاتے ہیں۔ یہ کیفیت جیسے مرتد پر عائد ہوتی ہے۔ دوسرے جرائم متذکرہ آیت پر عائد نہیں ہوتی کیونکہ وہ توبہ بھی کریں تو سزا سے نہیں بچ سکتے۔ سورۂ مائدہ کی آیت ۵۴ میں ہے کہ جو لوگ دین سے پھر جائیں اللہ عنقریب ایسے لوگوں کو (دین میں)لے آئے گا جنہیں وہ پسند کرتا ہے۔ اس میں بھی یہ اشارہ ہے کہ مرتد کو ہلاک کرنے سے اسلام کا چھ نہیں بگڑتا لہٰذا ان کے قتل میں تامل نہ کیا جائے۔ اس سورۃ کی آیت ۱۰ میں دنیوی اغراض کی خاطر اسلام سے پھر جانے والے کے باب میں ارشاد ہے کہ ایسا شخص دنیا و آخرت دونوں کھو بیٹھا۔
Flag Counter