۱۳۔ گانے والی عورتیں رکھی جانے لگیں۔ ۱۴۔ مزامیر یعنی گانے بجانے کا سامان عام ہو جائے۔ ایک مرتبہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ارشاد فرمایا کہ جب کسی قوم میں فحاشی اور بدکاری کھلم کھلا اور علی الاعلان ہونے لگے تو ان میں ایسی نئی نئی بیماریاں پیدا ہوں گی جو پہلے کبھی سننے میں نہ آئی ہوں گی۔ آج غور کر لیں کہ کون سی بے حیائی ایسی ہے جو ہم میں موجود نہیں۔ اور ساتھ ہی یہ بھی دیکھ لیں کہ کون سی بیماری اور آفت ایسی ہے جو ہم پر مسلط نہیں۔ گانے بجانے کی محفلوں میں شرکت کرنے والے بندر اور خنزیر بنا دیئے جائیں گے۔ صحیح بخاری میں حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کا یہ ارشاد ہے کہ یقیناً میری امت کے کچھ لوگ ایسے ہوں گے جو زنا، ریشم، شراب اور آلاتِ موسیقی کو (خوشنما تعبیروں سے)حلال کر لیں گے تو پھر اللہ تعالیٰ ان کو قیامت تک کے لئے بندر اور خنزیر بنا دے گا۔ (اللہ ہمیں اپنے عذاب سے محفوظ رکھے)ایک دوسری حدیث سے اس کی مزید وضاحت ہوتی ہے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ارشاد فرمایا کہ آخری زمانہ میں میری امت کے کچھ لوگ بندر اور خنزیر کی شکل میں مسخ ہو جائیں گے۔ (اللہ ہمیں محفوظ رکھے)صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا وہ توحید اور رسالت کا اقرار کرتے ہوں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں۔ بلکہ (برائے نام)نمازیں بھی پڑھتے ہوں گے، روزے بھی رکھتے ہوں گے اور حج بھی کرتے ہوں گے۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے حیرانگی کے عالم میں حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام سے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کا یہ حال کس وجہ سے ہو گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ آلاتِ موسیقی، رقاصہ عورتوں اور طبلہ اور سارنگی وغیرہ کے دلدادہ اور رسیا ہوں گے اور شرابیں پیا کریں گے۔ سو وہ ساری رات اسی لہو و لعب ہی میں مصروف رہیں گے لیکن جب صبح ہو گی بندر اور خنزیروں کی شکل میں مسخ ہو چکے ہوں گے۔ (فتح الباری) آج معاشرہ پر نگاہ ڈالیے تو آپ کو بڑے بڑے حاجی اور نمازی ان عیوب میں مبتلا نظر آئیں گے جو گانے بجانے کو گناہ سمجھنے کی بجائے آرٹ اور کلچر کا نام دیتے ہیں اور ساری رات کلبوں میں گزار دیتے ہیں۔ |