Maktaba Wahhabi

35 - 46
وَھِيَ تَجْرِيْ بِھِمْ فِيْ مَوْجٍ كَالْجِبَالِ وَنَادٰي نُوْحُ نِ ابْنَه وَ كَانَ فِيْ مَعْزِلٍ يّٰبُنيَّ ارْكَبْ مَّعَنَا وَلَا تَكُنْ مَّعَ الْكٰفِرِيْنَ قَالَ سَاٰوِيْٓ اِلٰي جَبَلٍ يَّعْصِمُنِيْ مِنَ الْمَآءِ ط قَالَ لَا عَاصِمَ الْيَوْمَ مِنْ اَمْرِ اللهِ اِلَّا مَنْ رَّحِمَ ط وَحَالَ بَيْنَھُمُ الْمَوْجُ فَكَانَ مِنَ الْمُغْرَقِيْنَ [1] اور کشتی ان کو پہاڑ جیسی موجوں میں لیے جار ہی تھی اور (حضرت) نوح نے اپنے بیٹے کو پکارا اور وہ ان سے الگ تھا کہ بیٹا! ہمارے ساتھ سوار ہو جا اور کافروں کا ساتھ چھوڑ دے۔ وہ بولا کہ میں کسی پہاڑ کی پناہ لے لونگا۔ (حضرت) نوح نے کہا آج اللہ کے قہر سے کوئی بچانے والا نہیں مگر جس پر وہ خود مہربانی کرے اور باپ بیٹے یہ باتیں کر رہے تھے کہ) دونوں کے درمیان میں ایک موج آ حائل ہوئی (اور) دوسروں کے ساتھ اس کو بھی غرق کر دیا گیا۔ یہ حادثہ بے خبری میں پیش نہیں آیا تھا بلکہ مدتوں پہلے علاقہ بھر میں اس کی دھوم تھی۔ مگر آہ! جب اللہ کے قہر کی بھڑکتی ہوئی آگ کے شعلے ان کو نظر آئے۔ اس وقت بھی انہوں نے مادی وسائل پر تکیہ کیا۔ اور حق مثال نے ان کفار کے سلسلہ میں جس مایوسی کا اظہار کیا تھا۔ وہ بات آخر سچی ہو کر رہی۔ دیوانگی اور سادہ لوحی کا الزام: ہر داعیٔ حق اور اہلِ بصیرت پر فساق اور ددشمنانِ عقل نے، پاگل پن، سادہ لوحی اور دیوانگی کا الزام لگایا ہے کہ یہ پچھلے وقتوں کے لوگ ہیں ۔ ان کو موجودہ پیچیدگیوں اور جدید تقاضوں کا کیا پتہ؟ بہرحال یہ الزام حضرت نوح علیہ السلام پر بھی لگایا گیا، کہا:۔ اِنْ ھُوَ اِلَّا رَجُلٌ بِه جِنَّةٌ فَتَرَبَّصُوْا بِه حَتّٰي حِيْنٍ [2] ہو نہ ہو بس یہ ایک آدمی ہے جس کو جنون ہو گيا ہے۔ سو ايك وقت (خاص) تک اس (کے انجام) کا انتظار کرو۔
Flag Counter