مدّتِ تبلیغ: دوسرے انبیاءِ کرام علیہم السلام کے بارے میں تو کچھ پتہ نہیں چلتا کہ، قومِ نوح کی اصلاح کے لئے انہوں نے کتنی کتنی عمریں کھپائیں ، لیکن حضرت نوح علیہ السلام کے متعلق قرآنِ کریم نے انکشااف کیا ہے کہ انہوں نے ان کو سیدھی راہ پر لانے کے لئے تقریباً ساڑھے نو سو سال کام کیا تھا: فَلَبِثَ فِيْھِمْ اَلْفَ سَنَةٍ اِلَّا خَمْسِيْنَ عَامًا[1] تو وہ پچاس برس کم ہزار سال ان میں رہے۔ لیکن: لیکن ان اولو العزم مسیحاؤں کی مسیحائی ان کے کچھ کام نہ آئی اور معدودے چند افراد کے سوا اور کوئی بھی ایمان نہ لایا۔ وَمَآ اٰمَنَ مَعَه اِلَّا قَلِيْلٌ[2] تھوڑے سے افراد کے سوا آپ کے ساتھ اور کوئی ایمان نہ لایا۔ مفسرین نے لکھا ہے کہ:۔ ’’ان کی تعداد اسّی مرد یا کم و بیش تھی۔‘‘ [3] مزید کی توقع بھی نہیں رہی تھی: جتنے ایمان لا چکے تھے۔ آخر دم تک اتنے ہی رہے۔ بعد میں بھی ان میں مزید اضافہ کی کوئی توقع نہیں رہی تھی:۔ وَمَا كَانَ اَكْثَرُھُمْ مُّؤْمِنِيْنَ اور ان کی اکثریت ایمان لانے والی تھی بھی نہیں ۔ حضرت نوح علیہ السلام مایوس ہو کر بولے: وَلَا يَلِدُوْآ اِلَّا فَاجِرًا كَفَّارًا [4] (الٰہی) ان سے جو نسل چلے گی وہ بھی سب بدکردار اور کٹر کافر ہی ہوں گے۔ |