Maktaba Wahhabi

75 - 197
’’اللہ عزوجل کا ارشادِ گرامی {أَنْفِقْ أُنْفِقُ عَلَیْکَ} آیت {وَ مَآ اَنْفَقْتُمْ مِّنْ شَیْئٍ فَہُوَ یُخْلِفُہٗ} ہی کی تفسیر ہے اور اس میں نیکی کی راہوں میں خرچ کرنے کی ترغیب اور اللہ تعالیٰ کے فضل سے بہترین بدل پانے کی بشارت ہے ۔‘‘[1] ۴: امام بخاری حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، کہ بے شک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’مَا مِنْ یَّوْمٍ یُّصبِحُ الْعِبَادُ فِیْہِ إِلَّا مَلَکَانِ یَنْزِلَانِ، فَیَقُوْلُ أَحَدُہُمَا: ’’اَللّٰہُمَّ أَعْطِ مُنْفِقًا خَلَفًا،‘‘ وَیَقُوْلُ الآخَرُ: ’’اَللّٰہُمَّ أَعْطِ مُمْسِکًا تَلَفًا۔‘‘[2] ’’ہر دن جس میں لوگ صبح کرتے ہیں، دو فرشتے اترتے ہیں۔ ایک ان میں سے دعا کرتے ہوئے کہتا ہے: ’’اے اللہ خرچ کرنے والے کو بہتر بدل عطا فرمائیے۔‘‘ اور دوسرا التجا کرتا ہے: ’’اے اللہ! جو خرچ نہ کرے، اس کا مال تلف فرمائیے۔‘‘ اس حدیث میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کو اس بات کی خبر دی ہے، کہ اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرنے والے کے لیے ہر صبح فرشتہ اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہے، کہ وہ اُسے خرچ شدہ مال کا خلف عطا فرمادیں۔ (خَلَف) سے مراد… جیسا کہ ملا علی قاری نے بیان کیا ہے،… عظیم اور اچھا بدل ہے یا اس سے مراد دنیا میں عوض اور آخرت میں صلہ ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ کے ارشادِ گرامی میں ہے: {وَ مَآ اَنْفَقْتُمْ
Flag Counter