وضاحت کر دی ہے، تاہم اس سے امام نسائی کی تمام تر عظمتوں کے باوجود اُن کی دیانت، تواضع و انکساری اور تقویٰ کا پتا چلتا ہے۔
امام نسائی ایک بلند پایہ محدث ہی نہیں بہت بڑے فقیہ بھی تھے۔ امام حاکم نے فرمایا ہے:
’’فأما کلام أبي عبد الرحمن علی فقہ الحدیث فأکثر من أن یذکر في ہذا الموضع، ومن نظر في کتاب السنن لہ، تحیر في حسن کلامہ‘‘[1]
چنانچہ امام نسائی حدیث کے ایک ایک جزو پر عنوان قائم کر کے مسئلے کی وضاحت کرتے ہیں اور ایک ترتیب کے ساتھ مسائل کی وضاحت کرتے چلے جاتے ہیں۔ وہ مسائل طہارت، نماز اور دیگر عبادات کے ہوں یا بیع و شرا اور معاملات کے ہوں، بلکہ بعض دفعہ مسئلے کی وضاحت کے لیے جچا تُلا تبصرہ بھی کرتے ہیں۔ چنانچہ شربِ خمر کے حوالے سے ’’تحریم کل شراب أسکر کثیرہ‘‘ کے عنوان کے تحت احادیث ذکر کر کے فرماتے ہیں:
’’قال أبو عبد الرحمن: و في ہذا دلیل علی تحریم المسکر، قلیلہ وکثیرہ، ولیس کما یقول المخادعون لأنفسہم بتحریمھم آخر الشربۃ، و تحلیلہم ما تقدمہا الذي یشرب في الفرَق قبلہا، ولا خلاف بین أہل العلم أن السکر بکلیتہ لا یحدث علی الشربۃ الآخرۃ دون الأولیٰ، والثانیۃ بعدہا، و باللّٰہ التوفیق‘‘[2]
|