Maktaba Wahhabi

97 - 391
یعنی امام ابو عبدالرحمن نسائی فرماتے ہیں: اس میں دلیل ہے کہ نشہ آور چیز کا قلیل و کثیر حرام ہے، یوں نہیں جیسے اپنے آپ کو دھوکا دینے والے کہتے ہیں کہ آخری گھونٹ حرام ہے جس سے نشہ ہو اور اس سے پہلے جو اس حصے سے اس نے پیا ہے، وہ حلال ہے۔ اہلِ علم کے مابین کوئی اختلاف نہیں کہ تمام تر نشہ صرف آخری گھونٹ سے نہیں ہوتا، پہلے اور دوسرے یا اس کے بعد گھونٹ سے بھی ہوتا ہے۔ اسی طرح نبیذ جس میں سکر پیدا ہو جائے، اس کے بارے میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین عظام رحمہم اللہ کے آثار نقل کرنے کے بعد امام عبداللہ بن مبارک سے ذکر کرتے ہیں کہ انھوں نے فرمایا: ’’ما وجدت الرخصۃ في المسکر عن أحد صحیحًا إلاَّ عن إبراہیم‘‘[1] کہ ’’نشہ آور کی رخصت ابراہیم نخعی کے علاوہ میں نے کسی سے نہیں پائی۔‘‘ اس کے ساتھ ہی انھوں نے ابو اسامہ سے امام عبداللہ بن مبارک کے بارے میں یہ نقل کیا ہے: ’’ما رأیت رجلاً أطلب للعلم من عبد اللّٰہ بن المبارک، في الشامات و مصر و الیمن والحجاز‘‘ ’’میں نے طلبِ علم میں بلادِ شام، مصر، یمن، حجاز میں عبداللہ بن مبارک سے بڑا کوئی نہیں دیکھا۔‘‘ اس سے انھوں نے اشارہ کیا ہے کہ امام ابن مبارک نے جو پہلی بات فرمائی ہے کہ کوفہ میں سب سے پہلے ابراہیم نخعی نے یہ فتویٰ دیا ہے، یہ حقیقت پر مبنی ہے۔ بلادِ اسلامیہ میں کہیں بھی کوئی ان کا ہم نوا نہیں۔ امام ابراہیم نخعی کا یہ فتویٰ امام محمد بن حسن شیبانی نے ان الفاظ سے نقل کیا ہے:
Flag Counter