بلکہ ابو البختری سعید بن فیروز کا تو ابو سعید سے سماع بھی نہیں ہے، جیسا کہ امام ابو داود اور امام ابو حاتم نے کہا ہے۔[1] یہ روایت مسند احمد (۳/ ۱۴) اور ’’الأدب المفرد‘‘ میں بھی ’’أبو النجیب‘‘ ہی سے مروی ہے۔
’’المجتبیٰ‘‘ کا ایک مقام اور ملاحظہ فرمائیے۔ چنانچہ ’’ثواب من قام رمضان‘‘ کے تحت حدیث (۲۱۹۴) ’’محمد بن جبلۃ قال: حدثنا المعافیٰ‘‘ کی سند سے منقول ہے۔ یہی روایت اسی سند سے ’’السنن الکبریٰ‘‘ میں دو مقامات (رقم: ۲۵۱۳، ۳۴۱۲) پر ہے اور دوسرے مقام پر امام نسائی نے فرمایا ہے:
’’قال أبو عبد الرحمن: إسحاق بن راشد لیس بالقوي في الزہري، و موسیٰ بن أعین ثقۃ‘‘
علامہ المزی نے یہی روایت ’’تحفۃ الأشراف‘‘ (۱۲/ ۲۸) میں ذکر کی ہے، مگر اس میں امام نسائی کا کلام یوں درج ہے:
’’وکلہا عندي خطأ، و ینبغي أن یکون: ’’وکان یرغبہم‘‘ من کلام الزہري، لیس عن عروۃ عن عائشۃ، و إسحاق بن راشد لیس في الزہري بذاک القوي، وموسیٰ بن أعین ثقۃ‘‘[2]
یہ اختلاف ’’السنن الکبریٰ‘‘ کے نسخوں میں اختلاف کے باعث ہو سکتا ہے، مگر ’’المجتبیٰ‘‘ میں یہ کلام مطلقاً نہیں ہے۔
یہ اور اسی نوعیت کا ’’المجتبیٰ‘‘ اور ’’السنن الکبریٰ‘‘ میں اختلاف اس بات کا مشعر ہے کہ یہ تصرفات امام نسائی ہی کے ہیں۔ ضمناً بعض جگہ ’’المجتبیٰ‘‘
|