ابن حجر (۶/ ۱۱) سے بھی اس کی وضاحت ہو جاتی ہے کہ امام ابن عیینہ سے ’’ابن المسور‘‘ نہیں، بلکہ ’’عبد اللہ بن محمد بن عبد الرحمن بن المسور‘‘ روایت کرتے ہیں۔
’’المجتبیٰ‘‘ میں مذکورۃ الصدر روایت سے پہلے حدیث (۳۹۵۲) کی سند یوں ہے:
’’محمد بن عامر قال: ثنا شریح قال: ثنا محمد بن مسلم‘‘
یہی روایت ’’السنن الکبریٰ‘‘ (رقم: ۴۶۳۵) میں ہے، وہاں بھی اصل نسخے میں تو اسی طرح ’’قال: حدثنا سریح‘‘ ہے، مگر محقق نے ’’تحفۃ الأشراف‘‘ کے حوالے سے اس کی تصحیح ’’سریج‘‘ سے کر دی ہے، بلکہ ’’تحفۃ الأشراف‘‘ (۲/ ۲۶۲) میں علامہ المزی نے وضاحت کر دی ہے کہ وہ ’’سریج بن نعمان‘‘ ہے۔
’’المجتبیٰ‘‘ ہی کی ایک اور روایت دیکھیے۔ ’’کتاب الزینۃ‘‘ میں ’’باب لبس خاتم صفر‘‘ کی حدیث (۵۲۰۹) کی سند اکثر نسخوں میں یوں ہے:
’’أخبرنا علي بن محمد بن علي المصیصي قال: ثنا داود بن منصور من أہل الثغر ثقۃ قال: ثنا لیث بن سعد عن عمرو بن الحارث عن بکر بن سوادۃ عن أبي البختري عن أبي سعید‘‘
لیکن یہاں ’’عن أبي البختري‘‘ بالکل درست نہیں۔ یہی روایت ’’السنن الکبریٰ‘‘ (رقم: ۹۴۶۱) میں اسی باب کے تحت ہے، لیکن وہاں اس کے بجائے ’’عن أبي النجیب‘‘ ہے، بلکہ ’’تحفۃ الأشراف‘‘ (۳/ ۵۱۰) میں محقق نے اشارہ فرمایا ہے: ’’ووقع في المتون المطبوعۃ: أبا البختري، بدل: أبي النجیب‘‘
|