ملاحظہ فرمائیے! امام نسائی کا تبصرہ حضرت حسن بصری کے قول کے بالکل منافی ہے۔ مگر امر واقع اس کے بالکل برعکس ہے۔ علامہ المزی نے یہی حدیث نقل کرنے کے بعد امام نسائی کا قول یوں نقل کیا ہے:
’’قال النسائي: الحسن لم یسمع من أبي ہریرۃ شیئًا، ومع ہذا أنّي لم أسمع ہذا إلا من حدیث أبي ہریرۃ‘‘[1]
اس سے دونوں اقوال میں کوئی مخالفت نہیں رہتی اورحضرت حسن کے حضرت ابوہریرہ سے سماع کی جو بات اسی حوالے سے حافظ ابن حجر نے ’’تہذیب‘‘ (۲/ ۲۶۹، ۲۷۰) اور ’’فتح الباری‘‘ (۹/ ۳۵۴) میں اور شیخ احمد شاکر نے حاشیہ مسند احمد (۱۲/ ۱۰۷ تا ۱۲۲) میں فرمائی ہے، محلِ نظر قرار پاتی ہے۔
اسی طرح ’’السنن الصغری‘‘ کے اکثرنسخوں میں حدیث (۳۹۵۳) کی سند یوں ہے:
’’أخبرنا عبد اللّٰہ بن محمد بن عبد الرحمن قال: ثنا ابن المسور قال: ثنا سفیان بن عیینۃ‘‘
یہی روایت ’’السنن الکبریٰ‘‘ (رقم: ۴۶۳۶) میں ہے، مگر اس میں ’’قال: ثنا ابن المسور‘‘ نہیں ہے اور ’’المجتبیٰ‘‘ میں جو اضافہ ہے، وہ بہر حال غلط ہے۔ یہ دراصل ’’عبد اللّٰہ بن محمد بن عبد الرحمن بن المسور‘‘ ہے۔ ممکن ہے امام نسائی نے عبداللہ بن محمد کی تعیین ’’ہو ابن المسور‘‘ سے کی ہو، مگر ناسخ نے اس کے بجائے ’’قال: ثنا ابن المسور‘‘ کر دیا ہو۔[2] نیز تہذیب
|