’’وفي الجملۃ فکتاب النسائي أقل الکتب بعد الصحیحین حدیثا ضعیفا و رجلاً مجروحًا‘‘[1]
خلاصہ کلام یہ کہ تمام کتابوں میں امام نسائی کی کتاب صحیحین کے بعد سب سے کم ضعیف احادیث اور مجروح راویوں پر مشتمل ہے۔
اور یہی صحیح ہے کہ ’’المجتبیٰ‘‘ امام نسائی ہی کا انتخاب ہے۔ ’’المجتبیٰ‘‘ اور ’’السنن الکبریٰ‘‘ میں بعض مقامات پر جو فرق محسوس ہوتا ہے، اسے دونوں کے نسخوں کا اختلاف کہا جا سکتا ہے، مگر ’’المجتبیٰ‘‘ میں ’’السنن الکبریٰ‘‘ سے اضافہ اس بات کا قرینہ قویہ ہے کہ یہ امام نسائی ہی کی طرف سے ہے۔ ’’المجتبیٰ‘‘ میں امام ابن السنی سے جو بعض وضاحتوں کا ذکر ہے، جیسے حدیث (رقم: ۱۳۵، ۱۵۴۲، ۵۵۴۲) میں ہے تو یہ راویِ کتاب کی وضاحت ہے، جیسے دیگر کتب میں بھی راویِ کتاب کی طرف سے بعض وضاحتی اُمور منقول ہیں۔ اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ یہ اختصار ہی امام ابن السنی کا ہے۔
’’المجتبیٰ‘‘ کی ’’کتاب الطلاق، باب ما جاء في الخلع‘‘ میں حدیث (۳۴۹۱) کے تحت منقول ہے:
’’قال الحسن: لم أسمعہ من غیر أبي ہریرۃ۔ قال أبو عبد الرحمن: الحسن لم یسمع من أبي ہریرۃ شیئا‘‘
’’السنن الکبریٰ‘‘ کے ’’باب الخلع‘‘ میں اسی روایت (۵۶۲۶) کے تحت یہ کلام صرف اس قدر ہے:
’’قال الحسن: لم أسمعہ من أحد غیر أبي ہریرۃ‘‘
|