Maktaba Wahhabi

89 - 391
اختصار ہے۔ مولانا عبدالصمد شرف الدین مرحوم، جن کی تصحیح و تعلیق سے ’’تحفۃ الأشراف‘‘ پہلی بار زیورِ طبع سے آراستہ ہوئی، انھوں نے بھی محدث عظیم آبادی کے قول کے تناظر میں فرمایا ہے: ’’بل نجد في الصغریٰ ما لیس في الکبریٰ، کما صرح بذلک النسائي في عدۃ تراجم الصغریٰ، کما بوب بقولہ: ما جاء في کتاب القصاص من المجتبٰی مما لیس في السنن‘‘[1] یعنی مولانا شمس الحق عظیم آبادی کا یہ فرمانا کہ جو روایت ’’السنن الصغریٰ‘‘ میں ہے، وہ لا محالہ ’’السنن الکبریٰ‘‘ میں بھی ہے، یہ علی الاطلاق صحیح نہیں، بلکہ ہم ’’السنن الصغریٰ‘‘ میں ایسی روایات پاتے ہیں جو ’’السنن الکبریٰ‘‘ میں نہیں ہیں، جیسا کہ خود امام نسائی نے ’’السنن الصغریٰ‘‘ کے متعدد تراجم میں فرمایا ہے۔ چنانچہ ’’السنن الصغریٰ‘‘ میں یہ باب ہے: ’’کتاب القصاص من المجتبی مما لیس في السنن‘‘ یعنی یہ کتاب القصاص، المجتبیٰ میں ہے، لیکن السنن الکبریٰ میں نہیں۔ یہ عنوان کتاب القسامہ کے آخر میں ہے اور اس کے تحت سات (۷) احادیث ذکرہوئی ہیں۔ بلکہ ہم دیکھتے ہیں کہ ’’کتاب الزینۃ من السنن‘‘ پھر اس کے بعد ہے: ’’کتاب الزینۃ من المجتبٰی‘‘ اور ان میں تکرار بھی پایا جاتا ہے۔ اسی طرح ’’البیعۃ من المجتبیٰ‘‘ ’’کتاب المیاہ من المجتبیٰ‘‘، ’’کتاب الغسل والتیمم من المجتبی‘‘ کے عناوین سے پتا چلتا ہے کہ ’’المجتبیٰ‘‘ میں ’’السنن الکبریٰ‘‘ سے زائد روایات ہیں اور ظاہر ہے کہ یہ اضافے امام نسائی ہی کے ہو سکتے ہیں۔
Flag Counter