Maktaba Wahhabi

78 - 391
’’المسند الصحیح‘‘ کا مقام ہے۔ علامہ عینی رقمطراز ہے: ’’اتفق علماء الشرق والغرب علی أنہ لیس بعد کتاب اللّٰه تعالیٰ أصح من صحیحي البخاري ومسلم فرجح منھم المغاربۃ صحیح مسلم علی صحیح البخاري والجمھور علی ترجیح البخاري علی المسلم‘‘[1] ’’مشرق و مغرب کے علما کا اتفاق ہے کہ قرآن مجید کے بعد صحیح بخاری و مسلم سے کوئی کتاب اصح نہیں ہے، البتہ مغرب کے علما نے صحیح مسلم کو صحیح بخاری پر ترجیح دی ہے، مگر جمہور کے نزدیک صحیح بخاری کو صحیح مسلم پر ترجیح ہے۔‘‘ اہلِ مغرب ہی نہیں، بلکہ اہلِ مشرق میں حافظ ابو علی الحسین بن علی النیسابوری نے فرمایا ہے: ’’ما تحت أدیم السماء کتاب أصح من کتاب مسلم‘‘ آسمان کے نیچے امام مسلم رحمہ اللہ کی کتاب سے کوئی کتاب اصح نہیں۔ علامہ نووی رحمہ اللہ نے مقدمہ مسلم میں ۔۔اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے مقدمہ فتح الباری، النکت علی ابن الصلاح والعراقی اور شرح نخبۃ الفکر میں اس پر تفصیلاً بحث کی اور مختلف جہتوں سے اس رائے پر تبصرہ کیا ہے، جہاں تک صحت کا معاملہ ہے تو بلاشبہ امام بخاری کو علمِ حدیث، معرفتِ علل اور معرفت رجال و تاریخ میں جو تقدم حاصل ہے، اس کا اعتراف امام مسلم کو بھی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ صحیح بخاری و مسلم میں جن احادیث پر کلام کیا گیا ہے، ان کی کل تعداد ۲۱۰ ہے، جن میں ۳۲ احادیث وہ ہیں جو صحیحین میں ہیں
Flag Counter