Maktaba Wahhabi

77 - 391
الجزء الثانی میں ہے جو ’’أبو زرعہ الرازي وجھودہ في السنۃ النبویۃ‘‘ کی (۲/۶۷۵،۶۷۶) میں مطبوع ہے، یہی واقعہ خطیب بغدادی نے ’’تاریخ بغداد‘‘ (۴/۲۷۴) میں، امام نووی نے شرح مسلم کے مقدمہ (ص: ۱۶) میں، حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے ’’السیر‘‘ (۱۲/۵۷۱) میں، علامہ ابن رجب نے ’’شرح العلل للترمذي‘‘ (ص: ۳۷۲) میں اور علامہ حازمی نے ’’شروط الأئمۃ الخمسۃ‘‘ (ص: ۶۰) میں ذکر کیا ہے، البتہ ’’شرح العلل للترمذي‘‘ میں یہ قول سعید بن عثمان سے ہے، مگر صحیح سعید بن عمرو البرذعی ہے، وہی امام ابو زرعہ سے سوال کرنے والے ہیں اور یہ ’’الضعفاء‘‘ مسائل البرذعی لابی زرعہ کے نام سے بھی معروف ہے۔ لیکن تعجب کی بات یہ ہے حافظ عبدالقادر القرشی الحنفی نے الکتاب الجامع میں جو ان کی کتاب الجواہر المضیہ کے آخر میں مطبوع ہے امام ابو زرعہ کا اعتراض تو نقل کر دیا، مگر اس کا جو جواب امام مسلم رحمہ اللہ نے دیا اسے نظر انداز کر دیا۔ امام مسلم کی ’’الصحیح‘‘ کے بارے میں مزید انھوں نے کیا گل کھلائے ہیں، اس کی تفصیل ہمارا موضوع نہیں ہے۔ صحیح مسلم میں متکلم فیہ راویوں کے بارے میں جو وضاحت امام مسلم رحمہ اللہ نے کی امام ابن وارہ رحمہ اللہ نے اسے قبول کیا، مگر انہی راویوں پر اعتراض کرنے والے متجددین کی اس سے تشفی نہیں ہوتی اور یہ اس لیے کہ وہ اسے فنی اعتبار سے سمجھنے کی توفیق سے ہی محروم ہیں۔ امام مسلم کی ’’المسند الصحیح‘‘ کو اللہ تبارک وتعالیٰ نے شہرتِ دوام بخشی ہے، اہلِ علم کا تقریباً اس بات پر اتفاق ہے صحت کے اعتبار سے سب سے پہلی کتاب امام بخاری کی ’’الجامع المسند الصحیح‘‘ ہے، اس کے بعد امام مسلم کی
Flag Counter