میں صحیح مسلم کی چند روایات کو امام ابو زرعہ کے حوالے سے معلول قرار دیا ہے۔ ایسا کیوں ہے اور کیا فی الواقع وہ روایات معلول ہیں، اس کی تفصیل کا یہ محل نہیں۔
یہاں یہ بھی دیکھیے کہ سعید بن عمرو البرذعی فرماتے ہیں: میں امام ابو زرعہ کے پاس تھا، ایک روز ایک صاحب امام مسلم کی کتاب کو لائے، امام ابو زرعہ اسے دیکھنے لگے تو اس میں اسباط بن نصر کی حدیث آئی تو انھوں نے فرمایا یہ الصحیح سے بہت بعید ہے، پھر قطن بن نُسیر کی حدیث آئی تو فرمایا: یہ اس سے بھی سنگین ہے، پھر دیکھا تو فرمایا یہ احمد بن عیسیٰ سے روایت کرتے ہیں، انھوں نے اپنی زبان کی طرف اشارہ کیا، گویا وہ فرماتے ہیں جھوٹ ہے، پھر فرمایا: یہ ایسے راویوں سے روایت کرتے ہیں اور ابن عجلان رحمہ اللہ اور اس جیسے راویوں کو نظر انداز کر دیتے ہیں اور اہلِ بدعت کے لیے راستہ کھول دیتے ہیں، وہ کہیں گے یہ ان کی حدیث ’’الصحیح‘‘ میں نہیں ہے۔
سعید البرذعی فرماتے ہیں: جب میں نیشاپور گیا تو امام مسلم سے امام ابو زرعہ کا اعتراض ذکر کیا، انھوں نے فرمایا: میں نے اسباط، قطن اور احمد کی وہ روایات ذکر کی ہیں، جو ثقات سے عالی سند سے مروی ہیں اس لیے میں ان کی روایات لایا ہوں اور ابن عجلان کی روایات نازل سند سے ہیں، اس لیے میں ان کی روایات نہیں لایا، اصل حدیث معروف ہوتی ہے، اس کے بعد امام مسلم ’’الری‘‘ تشریف لے گئے تو امام محمد بن مسلم بن وارہ رحمہ اللہ سے ملے، انھوں نے بھی ناراضی کا اظہار کیا اور وہی اعتراض کیا جو امام ابو زرعہ رحمہ اللہ نے کیا تھا۔ امام مسلم رحمہ اللہ نے فرمایا: میں نے یہ کہا ہے کہ یہ کتاب صحیح احادیث پر مشتمل ہے، میں نے یہ تو نہیں کہا کہ جو روایت اس میں نہیں وہ ضعیف ہے تو انھوں نے امام مسلم کی وضاحت تسلیم کر لی۔ (ملخصاً)
یہ واقعہ خود امام برذعی سے ’’الضعفاء والمتروکین لأبي زرعہ‘‘ کے
|