Maktaba Wahhabi

75 - 391
عبدالرحمان بن مہدی رحمہم اللہ اور دیگر ائمہ حدیث نے کی ہے (اگر ایسا نہ ہوتا) تو ہمارے لیے تمھاری خواہش کے مطابق صحیح احادیث کو منتخب کرنا آسان نہ ہوتا، لیکن جو سبب ہم نے تم سے بیان کیا ہے، یعنی مجہول و ضعیف اسانید سے لوگوں کا منکر احادیث بیان کرنا اور لوگوں میں انھیں پھیلانا جو ان کے عیوب کو نہیں جانتے اس سے تمھاری درخواست کو قبول کرنا ہمارے دل پر آسان ہو گیا۔‘‘[1] گویا اس دور میں مجہول، ضعیف اور کذاب راویوں نے ضعیف اور منکر روایات کو جس طرح عامۃ الناس میں پھیلانے کی جسارت کی ایسے راویوں کی روایات کے بجائے ثقہ و صدوق راویوں کی صحیح و حسن روایات کو جمع کر کے صحیح اور مستند روایات کا مجموعہ امت کے سامنے پیش کیا۔ امام بخاری نے ’’الجامع المسند الصحیح‘‘ کو امام اسحاق بن راہویہ کے اشارے سے اور ایک خواب کے تناظر میں مرتب کیا، مگر امام مسلم نے حدیث و سنت کی غیرت و حمیت میں ’’المسند الصحیح‘‘ کو تین لاکھ۔ یعنی تین لاکھ اسانید سے مروی۔ احادیث سے ترتیب دیا۔[2] اسے امام ابو زرعہ کی خدمت میں پیش کیا، انھوں نے جس حدیث کے بارے میں کسی علت کا یا سبب ضعف کا اشارہ کیا تو انھیں اس سے حذف کر دیا اور جن کے بارے میں فرمایا کہ یہ صحیح ہے اس میں کوئی علت و ضعف نہیں اسے باقی رکھا۔[3] لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ امام عبدالرحمان بن ابی حاتم نے ’’کتاب العلل‘‘
Flag Counter