Maktaba Wahhabi

74 - 391
ہے، اس میں مکرر روایات کی تعداد ۷۵۶۳ اور بلا تکرار کی تعداد ۳۰۳۳ ہے، جیسا کہ صحیح مسلم مطبوعہ دار السلام میں ہے۔ اس بارے میں حافظ ذہبی نے وضاحت فرمائی ہے: ’’یعني بالمکرر، بحیث أنہ إذا قال حدثنا قتیبۃ، وأخبرنا ابن رمح یعدان حدیثین اتفق لفظھما أو اختلف في کلمۃ‘‘[1] یعنی امام احمد بن سلمۃ کی مراد مکررہ احادیث ہیں، بایں طور پر جب وہ فرماتے ہیں: ’’حدثنا قتیبۃ، وأخبرنا ابن رمح‘‘ تو وہ دو احادیث شمار کی جائیں گی، ان کے الفاظ متفق ہوں یا کسی کلمہ میں اختلاف ہو، بلاشبہ شیخ فواد الباقی مرحوم نے مکررہ احادیث کو محدثین کے اس اسلوب کے مطابق شمار نہیں کیا۔ 2. ’’المسند الصحیح‘‘ کو تصنیف کرنے کا دوسرا سبب امام مسلم نے یہ بیان فرمایا ہے: ’’اللہ تم (یعنی احمد بن سلمۃ) پر رحمت فرمائے، اگر ہم بہت سے ایسے لوگوں کو جو حقیقتاً محدث نہیں ہیں، مگر خود کو محدث کہتے ہیں کی غلط روش کو نہ دیکھ لیتے جو ضعیف اور منکر روایات کو لوگوں میں پھیلاتے ہیں اور صحیح مشہور احادیث پر اکتفا نہیں کرتے، جنھیں ثقہ راویوں نے جو صدق و امانت میں معروف ہیں، ان کو جاننے اور زبانی اقرار کرنے کے باوجود بہت سی احادیث جنھیں وہ لوگوں میں بیان کرتے ہیں منکر ہیں اور وہ ایسے راویوں سے مروی ہیں، جن سے روایت کرنے کی مذمت ائمہ حدیث مثلاً امام مالک بن انس، شعبہ بن الحجاج، سفیان بن عینیہ یحییٰ بن سعید القطان
Flag Counter