Maktaba Wahhabi

73 - 391
شیخ امام علامہ علاء الدین مغلطائی نے ابن الصلاح کے متعلق جو کچھ جمع کیا اور اس کا نام ’’إصلاح ابن الصلاح‘‘ رکھا، اس سے مجھے انھوں نے مطلع کیا اور ایک مقام سے اس کے الفاظ پڑھے، اس کے بعد میں نے یہ کتاب نہیں دیکھی۔ گویا حافظ عراقی نے ایک بار یہ کتاب دیکھی دوبارہ دیکھنے کا موقع نہیں ملا، اسی پہلی بار دیکھنے میں جو اعتراضات محسوس ہوئے ان کے جوابات دیے۔ اس پہلی خواندگی میں یہ اعتراض بھی تھا، جس کا انھوں نے جواب دیا، مگر علامہ مغلطائی نے جب مکرر اس کی نظر ثانی کی تو اس اعتراض کو نامناسب سمجھ کر حذف کر دیا، غالباً یہی وجہ ہے کہ ’’إصلاح ابن الصلاح‘‘ کے مطبوعہ نسخہ میں یہ اعتراض ہی نہیں ہے۔ واللّٰه أعلم بالصواب۔ اس داستان سے ہمارا مقصد یہ ہے کہ حافظ عراقی کے کلام سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ ۲۵۰ھ میں حافظ احمد بن سلمۃ امام مسلم کے ساتھ ’’المسند الصحیح‘‘ کی تکمیل میں تھے، انھوں نے یہ بات محض تاریخی تناظر میں کہی ہے امر واقع کے لحاظ سے نہیں کہ وہ ۲۵۰ھ کا اثبات کر رہے ہیں۔ حافظ احمد بن سلمۃ کا قول یہ ہے کہ میں ۱۵ سال ’’المسند الصحیح‘‘ کی ترتیب میں امام مسلم کے ساتھ تھا، جیسا کہ حافظ ذہبی نے نقل کیا ہے۔ البتہ یہ معلوم ہوتا ہے کہ۲۵۷ھ سے پہلے امام صاحب ’’المسند الصحیح‘‘ کو مرتب کر چکے تھے، کیونکہ امام ابراہیم بن محمد بن سفیان النیساپوری جو صحیح مسلم کے راوی ہیں، فرماتے ہیں کہ امام مسلم ہم پر اس کتاب کی قراء ت سے ۲۵۷ھ میں فارغ ہوئے۔[1] حافظ احمد بن سلمۃ کے مذکور الصدر قول سے معلوم ہوتا ہے کہ صحیح مسلم میں مرویات کی تعداد بارہ ہزار ہے، مگر جو نسخہ شیخ محمد فواد عبدالباقی کی ترقیم سے شائع ہوا
Flag Counter