یہاں انھوں نے امام بخاری کی کتاب کو ’’الجامع‘‘ اور امام مسلم کی کتاب کو ’’المسند‘‘ قرار دیا ہے، اسی طرح خطیب بغدادی نے امام مسلم کا یہ قول بھی ذکر کیا ہے:
’’صنفت ھذا المسند الصحیح من ثلاث مائۃ ألف حدیث مسموعۃ‘‘[1]
یہ کہ میں نے اس ’’المسند الصحیح‘‘ کو تین لاکھ مسموعہ احادیث سے منتخب کیا ہے۔ امام مسلم کا یہ قول بھی اسی کا مؤید ہے۔ کتاب کا نام ’’الجامع المسند الصحیح‘‘ نہیں، بلکہ ’’المسند الصحیح‘‘ ہے۔
امام مسلم نے یہ کتاب کیوں لکھی، اس کی ضرورت کیا تھی؟ اس کے دو اسباب ہیں، جنھیں خود انھوں نے ’’المسند الصحیح‘‘ کے مقدمہ میں بیان کیا ہے۔
1. ایک سبب تو یہ کہ امام مسلم کے ایک تلمیذِ رشید نے ان سے احادیث مرتب کرنے کی تمنا کی تھی، جیسا کہ مقدمہ مسلم کی ابتدا میں امام مسلم نے ذکر کیا ہے۔ اس تلمیذ سے مراد حافظ احمد بن سلمۃ النیساپوری سمجھے جاتے ہیں، جو امام مسلم کے رفیقِ سفر اور ’’المسند الصحیح‘‘ کی تالیف میں ان کے معاون رہے۔ جیسا کہ خطیب بغدادی نے تاریخ بغداد (۴/۱۸۶) میں انہی کے ترجمہ میں اشارہ کیا ہے، حافظ ابن سلمۃ کا بیان ہے:
’’کنت مع مسلم في تألیف صحیحہ خمس عشرہ سنۃ، قال وھو اثنا عشر ألف حدیث‘‘[2]
’’امام مسلم کی ’’الصحیح‘‘ کی تالیف میں پندرہ سال ان کے ساتھ تھا
|