اعلیٰ علیین میں جگہ دے اور جماعت کو ان کا نعم البدل عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین
حافظ عبدالستار
لیکچرار شعبہ علومِ اسلامیہ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد
۸۱۔ ۱۱۔ ۱
مولانا تاج محمود صاحب (ایڈیٹر ہفت روزہ ’’لولاک‘‘ فیصل آباد):
نحمدہ ونصلي علیٰ رسولہ الکریم، أما بعد!
حضرت مولانا محمد رفیق مدنپوری کی وفات کا سن کر دلی صدمہ ہوا۔ مولانا ایک باعمل عالمِ دین تھے۔ شرافت اور انکساری ان کی نمایاں خصوصیات تھیں۔ مسلک اہلِ حدیث سے منسلک تھے۔ تاہم طبیعت میں اعتدال تھا۔ دوسرے مسلک کے علما کا احترام کرتے تھے اور اسی طرح دوسرے مسالک کے علما بھی ان کا حد درجہ احترام ملحوظ رکھتے تھے، ان کی زندگی تبلیغِ اسلام اور دین کے لیے وقف رہی۔ انھوں نے ہمارے ساتھ تمام دینی تحریکوں میں مخلصانہ اور جرأت مندانہ حصہ لیا اور ایثار و قربانی کے ہر مورچے پر اپنی دینی، تبلیغی ذمے داریوں کو احسن طریقے سے نبھایا اور کبھی استقامت کا دامن نہ چھوڑا۔ ان کی وفات سے دینی صفوں میں بہت بڑا خلا واقع ہوا ہے۔ دعا ہے حق تعالیٰ ان کو اعلیٰ علیین میں جگہ عطا فرمائے اور ان کے لواحقین کو صبرِ جمیل کی توفیق عطا فرمائے، ان کی وفات سے جو نقصان ہوا ہے اس کی تلافی کی بہتر صورت پیدا فرمائے۔
احقر تاج محمود غفر لہ
مولانا ضیاء القاسمی صاحب:
مولانا محمد رفیق مدنپوری جماعت اہلِ حدیث کے ممتاز خطیب تھے۔ توحید و سنت کی اشاعت ان کا محبوب ترین مشغلہ تھا۔ میرے ان سے دوستانہ مراسم تھے۔ ہمیشہ
|