ہوا حالانکہ بہت سے مقلد بھی مجمع میں حاضر تھے۔ اللہ تعالیٰ مرحوم کو جزائے خیر عطا فرمائے پھر اس کے بعد مورخہ ۸۱۔۲۔۲۳ کو جھنگ شہر محلہ گلاب والا میں تقریر فرمائی، جس کا انداز کچھ اور تھا۔ مرحوم جب جھنگ تشریف لے جاتے راقم الحروف کو ضرور ملتے۔
محمد حنیف فرید کوٹی، جھنگ صدر
۸۱۔۳۔۷
مولانا محمد اسحاق صاحب صابر:
آہ! مولانا محمد رفیق مدنپوری بھی ہمیشہ کے لیے داغ مفارقت دے گئے ۔إنا للّٰه وإنا إلیہ راجعون۔ مولانا مرحوم کی وفات حسرت آیات پوری جماعت اہلِ حدیث کے لیے ایک عظیم اور ناقابلِ تلافی نقصان ہے اور ان کی وفات سے جو خلا پیدا ہو گیا ہے اس کا پُر ہونا محال نظر آتا ہے۔ مولانا مرحوم کو اللہ تعالیٰ نے بے شمار خوبیوں سے نوازا تھا۔ آپ جید عالم ہونے کے ساتھ اعلیٰ درجہ کے مقرر اور بہت بڑے مناظر تھے۔ آپ کا اندازِ بیاں ایسا شیریں اور دل پذیر تھا کہ مخالف بھی داد دیے بغیر نہیں رہ سکتا تھا۔ بہرکیف ان کی خوبیاں ہی اب یاد رہ جائیں گی۔ ان کی شخصیت اب ہم سے ہمیشہ کے لیے جدا ہو گئی ہے۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے اور جنت الفردوس میں ان کو اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور پسماند گان کو صبرِ جمیل کی توفیق دے۔ آمین
محمد اسحاق صابر
راجہ جنگ قصور
جناب پروفیسر عبدالستار، فورٹ عباس:
میں ابھی آٹھویں کلاس کا طالب علم تھا۔ استاد صاحب کی وساطت سے معلوم ہوا کہ ہمارے قریبی شہر فورٹ عباس میں جماعت اہلِ حدیث کے زیرِ اہتمام ایک
|