مولانا قاری سیف اللہ صاحب:
آہ! فخرِ اہلِ حدیث مخدوم و مربی مشفق و محسن حضرت رفیق الملت والدین مناظرِ اہلِ حدیث خطیب ملت فخرِ ملت علامہ مولانا ابو الصدیق محمد رفیق مدنپوری رحمہ اللہ کو مرحوم لکھتے ہوئے دل لرزتا اور کلیجہ کانپ رہا ہے۔ موصوف نے پوری زندگی خدمت تبلیغِ اسلام میں گزاری مسلکِ حق اہلِ حدیث کے فدائی و شیدائی تھے۔ ان کا یہ جذبۂ حقہ اور جرأتِ صادقہ کئی لوگوں کے لیے استقامت مسلکِ اہلِ حدیث کا سبب بنتی رہی۔ مرحوم باکمال خطیب موثر مقرر اور قابلِ اعتماد مناظر تھے۔ مناظرانہ صلاحیتیں ان کو بطور عطیہ الٰہی ملی تھیں۔ آپ غیرت اور میدان تبلیغ و مناظرہ کے ان تھک جرنیل تھے ان کو اپنی بات اور گفتگو سامعین کے دلوں میں اتارنے کا خاص ملکہ حاصل تھا۔ مرحوم اخلاقِ فاضلہ اور منکسر المزاج رقیق القلب قدرتی طور پر واقع ہوئے تھے۔ راقم کے ساتھ ان کے دینی تعلقات عرصہ پندرہ سال سے استوار تھے۔ ہمیشہ انھیں مشفق و محسن پایا۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مرحوم و مغفور کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور ان کے صاحبزداہ عزیزم حاجی محمد صدیق صاحب کو ان کا صحیح خلف الرشید بنائے اور ہم سب اور لواحقین کو صبرِ جمیل کی توفیق عطا فرمائے۔
۱۴۰۱ھ بروز جمعۃ المبارک
مولانا محمد داود صاحب غلام محمد آباد:
جمعیت اہلِ حدیث، غلام محمد آباد
مولانا محمد رفیق صاحب مدنپوری کی وفات کو موت العالم موت العالم تصور کرتی ہے۔ ایسے مصلح اور دین پسند علما کم ہی دنیا پیدا کرتی ہے اور ان کی وفاتِ فاجعہ کو ایک ناگہانی حادثہ تصور کرتی ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا گو ہیں مولانا مرحوم و مغفور کو
|