سالوں کے گز درکار ہیں، لیکن ایک عالم کی زندگی ماپنے کے لیے صدیوں کے اوراق درکار ہیں۔ ع
خدا رحمت کند ایں عاشقان پاک طینت را
اللھم اغفرلہ وارحمہ وارفع درجتہ في المھدیین۔
محمد عزیرخطیب جامع مسجد رحمانیہ اہلِ حدیث
اسلامیہ پارک پونچھ روڈ، لاہور
مولانا محمد خالد صاحب سیف:
مورخہ ۶ مارچ ۱۹۸۱ء آہ! مناظرِ اسلام خطیب ملت حضرت مولانا محمد رفیق صاحب مدنپوری بھی ہمیں داغ مفارقت دے گئے ۔إنا للّٰه وإنا إلیہ راجعون۔ مولانا مدنپوری جنھیں اب مرحوم لکھتے ہوئے قلم کانپتا اور کلیجہ منہ کو آتا ہے۔ ملتِ اسلامیہ کی متاع عزیز تھے۔ بالخصوص آپ جماعت اہلِ حدیث کے ممتاز راہنما میدان دعوت و تبلیغ کے شاہسوار اور مناظرہ و تقریر کے سٹیج کی رونق و زینت تھے۔ قدرت نے آپ کو قوتِ تقریر، اسلوبِ مناظرہ، اصلاحِ ملت کا جذبہ بے پایاں سوز و گداز اور تڑپ احیائے دین کی بے پناہ خوبیوں سے نوازا تھا۔ حقیقت یہ ہے کہ ایسی مجتمع الصفات شخصیتیں خال خال پیدا ہوا کرتی ہیں۔ ع
بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا
مولانا مرحوم کی وفات حسرت آیات سے جو خلا پیدا ہوا ہے، بظاہر اس کا پر ہونا ناممکن نظر آتا ہے۔ دعا ہے اللہ تعالیٰ مرحوم کی لغزشوں سے درگزر فرمائے۔ اعلیٰ علیین میں درجاتِ رفیعہ سے سرفراز فرمائے۔ لواحقین کو صبر جمیل بخشے اور جماعت اہلِ حدیث کو آپ کا نعم البدل عطا فرمائے۔ آمین
محمد خالد سیف
|