مولوی عبدالرحمن صاحب عزیزؔ اور ماسٹر محمد حنیف صاحب نے بتایا کہ گذشتہ جمعۃ المبارک پتوکی میں مرحوم کی تقریر اس قدر پرمغز اور موثر تھی کہ ہر طبقہ کے افراد داد دیے بغیر نہ رہ سکے۔ مرحوم کی تقریر علما و طلبا کے لیے فاضلانہ خطاب اور عوام الناس کے لیے درسِ عبرت ہوتی تھی۔ خصوصاً پورا پنجاب ان کے مناظرانہ جوابات اور محققانہ خطاب سے فیض یافتہ ہے۔ مخالفین کے اعتراضات کے علمی جوابات اکثر مرحوم ہی سے حاصل ہوتے تھے۔ باری تعالیٰ مرحوم کو جوارِ رحمت میں جگہ عطا فرمائے اور اگر بتقاضائے بشریت کوئی لغزش ہو گئی ہو تو اس کو معاف کر کے اعلیٰ علیین میں جگہ عطا فرمائے۔ آمین
ایں دعا از من و از جملہ جہاں آمین باد
راقم الحروف: قدرت اللہ فوق
مدرس جامعہ سلفیہ فیصل آباد
قاری محمد عزیر:
غم کے بادل چھا جانے کے بعد کوئی آدمی صحیح طور پر اپنے تاثرات پیش نہیں کر سکتا، البتہ اپنے جذبات کا اظہار ضرور ہو سکتا ہے۔ حضرت مولانا محمد رفیق صاحب مدنپوری رحمہ اللہ کو اللہ تعالیٰ نے جن صلاحیتوں سے نوازا اور جو زورِ خطابت عطا فرمایا۔ اس میں وہ منفرد تھے، جب بھی ان کو سننے کا موقع ملا، انوکھا انداز دیکھا۔ جس موضوع کو شروع کرتے اس کے مالہ و ماعلیہ کو اس طرح بیان فرماتے کہ کسی طرح کی تشنگی نہ رہنے دیتے۔ حقیقت یہ ہے کہ ایک انسان بننے کے لیے بڑی محنت کی ضرورت ہے اور ایک عالم بننے کے لیے مدتیں درکار ہیں۔ بقول مولانا ابو الکلام آزاد قوموں کی زندگی ماپنے کے لیے
|