Maktaba Wahhabi

369 - 391
اور احادیث سے مرصع ہوتی تھی۔ جس میں سوقیانہ پن، رکاکت اور ابتذال نہیں ہوتا تھا۔ وہ غیر ضروری الفاظ استعمال نہیں کرتے تھے۔ ان کی زبان نہایت شائستہ اور انداز بہت ہی دلنشین اور پیارا ہوتا تھا۔ ہمارے جماعت کے بڑے بڑے علما ان کی تقریر بغور سنتے اور ان کی تقاریر سے استفادہ کرتے تھے۔‘‘ اس کے بعد وہ اپنی مولانا مدن پوری سے مختلف جلسوں میں ملاقاتوں کا ذکر کرنے کے بعد لکھتے ہیں: ’’ان کی طبیعت تصنع و بناوٹ سے پاک تھی۔ مزاج میں سادگی تھی اور ان کا دل قربِ الٰہی سے معمور رہتا تھا۔ جماعت کی محبت ان کے دل میں کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھی۔ جماعت کے موجودہ تبلیغی نظام سے مطمئن نہ تھے اور ایک جامع مربوط تبلیغی نظام کے خواہش مند تھے۔ مولانا مرحوم نے کبھی سرمایہ داروں کے سامنے دامن پھیلا کر علما کے وقار کو مجروح نہیں کیا اور نہ کبھی جلسہ و جلوس میں چندہ کی اپیل کی، نہ ہی ان کے سفراء کسی دوسرے شہر میں جا کر چندہ جمع کرتے۔ مگر ان سب باتوں کے باوجود مولانا انتہائی خلوص سے اپنی ساری زندگی مسلکِ اہلِ حدیث کی تبلیغ کرتے رہے۔ انھوں نے اس ضمن میں کبھی اپنی صحت کی پروا نہیں کی۔ دکھ و بیماری کا بھی خیال نہ رکھا۔ جب کہیں سے تبلیغ کا دعوت نامہ ملا، ایک بیگ اٹھایا اور بس کے ذریعے یا ریل میں تھرڈ کلاس کے (ڈبے میں) سفر پر روانہ ہوئے۔ جب اور جس وقت تقریر کا موقع ملا، اسی وقت تقریر کی۔ تقریر سے فارغ ہوئے اور رختِ سفر باندھا اور اسی سادگی سے
Flag Counter