Maktaba Wahhabi

365 - 391
کہ حقیقی عزت و عظمت دنیا و آخرت میں علمائے دین ہی کے حصے میں آئی ہے۔ سلاطینِ وقت اورنگ شہی کی زیب و زینت تو ہو سکتے ہیں مگر دلوں کی سرزمین پر حکمرانی علمائے ربانی ہی کا حق ہے۔ میں نے خود اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ بے شمار شرکائے جنازہ بے اختیار رو رہے تھے۔ یہ لوگ مرنے والے کے رشتے دار نہ تھے، بلکہ انھیں صرف دین اور عالمِ دین سے للہ مخلصانہ شدید محبت تھی ؎ ہر دل میں ہے عالم کے لیے عزت و عظمت ہر گام پہ جاہل کے مقدر میں ہے ذلت حکام کے احکام تو ذہنوں کے لیے ہیں اور دین کے عالم کی دلوں پر ہے حکومت جیسے ہے فلک چاند ستاروں سے مزین یوں عالمِ دیں محفلِ دنیا کی ہے زینت (عاجزؔ) جو شخص دنیا و آخرت میں حقیقی عزت و عظمت کا خواہش مند ہو، اسے اپنی اولاد کو علمِ دین سے آراستہ کرنا چاہیے، نمازِ جنازہ سے قبل محترم جناب حافظ احسان الٰہی ظہیر نے مولانا محمد رفیق رحمہ اللہ کی وفات پر چند کلمات فرمائے۔ سامعین تھے کہ اشک بداماں تھے۔ حافظ صاحب کے کلماتِ طیبات نے نہایت رقت آمیز منظر پیدا کر دیا۔ انھوں نے اس سانحۂ کربناک پر گہرے رنج و غم کا اظہار فرمایا اور بتایا کہ بہت سے حقائق کا انکار کیا جا رہا ہے۔ لیکن موت ہی ایک ایسی سچی حقیقت ہے جس کا کوئی انکار نہیں کر سکتا، لہٰذا اس کی فکر اور اس کے لیے تیاری کرنی چاہیے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
Flag Counter