(( عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم قَالَ: مَا مِنْ رَجُلٍ مُسْلِمٍ یَمُوْتُ فَیَقُوْمُ عَلَی جِنَازَتِہِ أَرْبَعُونَ رَجُلًا لَا یُشْرِکُونَ بِاللّٰہِ شَیْئًا إِلَّا شَفَّعَہُمُ اللّٰہُ فِیْہِ )) (مسند أحمد)
’’حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: جس مسلمان میت پر ایسے چالیس آدمی نمازِ جنازہ ادا کرتے ہیں کہ وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک نہ کرتے ہوں تو اللہ تعالیٰ ان کی سفارش اس میت کے حق میں قبول فرما لیتا ہے۔
(( عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِيِّ صلي اللّٰه عليه وسلم قَالَ: مَا مِنْ رَجُلٍ یُصَلِّيْ عَلَیْہِ مِائَۃٌ إِلَّا غُفِرَ لَہُ )) (کنز العمال: ۱۵/۵۵۲)
’’حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس (مسلمان) میت پر سو آدمی نمازِ جنازہ ادا کرتے ہیں وہ میت بخش دی جاتی ہے۔‘‘
یہ بشارت اس خوش نصیب میت کے لیے ہے جس کے جنازے میں چالیس یا سو موحد شریک ہوں، مولانا محمد رفیق مدن پوری رحمہ اللہ کے جنازے کی نماز میں ہزاروں موحدین شریک تھے اور شیخ الحدیث حضرت مولانا عبداللہ صاحب کی اقتدا میں مسنون دعاؤں اور تضرع و الحاح سے نمازِ جنازہ ادا کی گئی۔ اللہ تعالیٰ کی رحمتِ واسعہ سے امیدِ واثق ہے کہ اس کریم و رحیم آقا نے اپنے غلام (مولانا محمد رفیق) کے حق میں ہزاروں موحدین کی سفارش قبول فرما کر انھیں عفو و کرم کا مژدۂ جانفزا سنا دیا ہو گا اور جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرما دیا ہو گا۔ اللھم اغفر لہ وارحمہ۔
نمازِ جنازہ میں ہزاروں علما و صلحا و اتقیا کا اجتماع اس حقیقت کی کھلی دلیل تھی
|