صاحب ایم۔اے اور خاکسار (محمد اسحاق علوی) پر مشتمل تھا۔ اس قحط الرجال کے دور میں مولانا مدنپوری کا سانحۂ ارتحال جماعت کے لیے ناقابلِ تلافی نقصان ہے۔ مدیر اہلِ حدیث محترم حافظ محمد ابراہیم کمیر پوری آئندہ شمارہ میں اپنے رفیقِ تبلیغ کی سیرت و سوانح پر ایک تفصیلی مضمون لکھیں گے۔ (محمد اسحاق علوی ناظم دفتر)‘‘
اسی شمارہ میں مرکزی جمعیت کا جو وفد فیصل آباد آیا، اس کی خبر یوں ہے:
’’ہفتہ رواں میں الحاج میاں فضل حق صاحب ناظمِ اعلیٰ مرکزی جمعیت اہلِ حدیث، مولانا فضل الرحمن صاحب ایم۔اے اور محترم حافظ محمد ابراہیم کمیر پوری ۴ مارچ کو فیصل آباد تشریف لے گئے، ان اکابر کا یہ دورہ اگرچہ مولانا محمد رفیق مدنپوری کے انتقالِ پرملال کے سلسلے میں تھا اور سفر کا اصل مقصد مرحوم کے جنازے میں شرکت، ان کے اعزہ و اقرباء اور ملک کے طول و عرض سے آئے ہوئے سوگوار افراد سے تعزیتی ملاقات تھی۔تاہم ان فرائض سے فراغت کے بعد محترم صوفی احمد دین کے مکان پر راولپنڈی، گوجرانوالہ اور فیصل آباد کے احباب کے ساتھ ایک غیر رسمی اجتماع میں کئی ایک جماعتی امور پر تبادلہ خیال بھی ہوا، اسی اجتماع میں مولانا رفیق مدن پوری کے انتقال پر تعزیتی قرارداد بھی پاس کی گئی اور جامعہ سلفیہ کانفرنس کے سلسلے میں متعدد امور زیرِ بحث آئے اور ان پر آخری اور تفصیلی فیصلہ ۸۱۔۰۲۔۱۰ مجلسِ عاملہ بلانے کا فیصلہ ہوا۔‘‘
مولانا حافظ محمد ابراہیم کمیر پوری تو اپنے رفیق کا حقِ رفاقت ادا نہ کر سکے، البتہ ’’اہلِ حدیث‘‘ ۳ اپریل ۱۹۸۱ء کے شمارہ میں مولانا عبدالرحمن عاجز مالیر کوٹلوی کا
|