Maktaba Wahhabi

359 - 391
بہترین خطیب اور اچھے مناظر تھے۔ جس موضوع پر بولتے اس کا حق ادا کر دیتے۔ تفہیم و خطابت کا انداز عام طور پر سادہ اور دل نشین ہوتا۔ تاہم کبھی خطا بتی معرکوں میں گھن گرج والی خطابت بھی استعمال فرماتے جس سے حریف کو یارائے سخن باقی نہ رہتا۔ دو تین سال قبل شدید بیمار رہے، کچھ عرصے سے ان کی طبیعت قدرے بحال تھی اور تقریر و خطابت کا میدان ان کے دم قدم سے پھر آباد ہو گیا تھا۔ اگرچہ ڈاکٹر ان کو زیادہ تقریریں کرنے سے روکتے تھے، لیکن ایک تو لوگ ان سے باصرار وعدہ لے جاتے، دوسرے خود مرحوم بھی جہادی اسپرٹ اور تبلیغی جذبے سے سرشار تھے جو انھیں آرام سے بیٹھنے نہ دیتا تھا۔ چنانچہ یہ تبلیغی جذبہ ان کے خاطر خواہ آرام میں مانع رہا۔ بہرحال جتنی مدتِ عمر اللہ نے ان کی رکھی تھی وہ گزار گئے۔ ۳ مارچ ۱۹۸۱ء (۲۵ ربیع الثانی ۱۴۰۱ھ) کی سہ پہر کو اچانک دل کا شدید دورہ پڑا اور ہسپتال پہنچنے تک راستے ہی میں دم توڑ دیا اور تبلیغ و خطابت کا یہ مرد میدان ہمیشہ کے لیے خاموش ہو گیا۔ مرحوم طبیعت کے سادہ، مزاج کے مرنجان مرنج اور نہایت متواضع اور ملنسار تھے۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کی کوتاہیوں سے در گزر فرمائے اور ان کی دینی و تبلیغی خدمات کو شرفِ قبولیت سے نوازے اور پسماندگان بالخصوص ان کے چھوٹے بھائی مولانا محمد ابراہیم آف بھیڈیاں اور لے پالک صاحبزادہ اور اہلیہ کو صبرِ جمیل کی توفیق سے نوازے۔ اللھم اغفر لہ وارحمہ وعافہ واعف عنہ‘‘[1]
Flag Counter