Maktaba Wahhabi

353 - 391
طرح ہاتھوں میں پھیلا کر کہا: مولوی عمر! آپ تو چار چشمے ہیں، آپ اگر یہاں سے کتاب پڑھ کر سنائیں تو ہم آپ کو بینا تسلیم کر لیں گے۔ جس سے مولانا عمر صاحب بڑے نادم ہوئے۔ مولانا مدن پوری اس مناظرے کی روداد بڑے فخر سے سنایا کرتے تھے۔ اس علاقے کا یہ مشہور مناظرہ تھا، بڑی دیر تک اس کا ذکر لوگوں کی زبان پر رہا کہ ایک نوجوان نے منجھے ہوئے بریلوی مناظر کو شکست فاش دی ہے۔ اسی مناظرانہ ذہن کا نتیجہ تھا کہ جب پادری سلطان محمد پال نے ایک رسالہ ’’میں مسیح کیوں ہوا؟‘‘ کے نام سے لکھا جس میں اس نے عیسائی مذہب اختیار کرنے کا سبب یہ لکھا کہ میں اسلام کو چھوڑ کر اس لیے عیسائی ہوا ہوں کہ اسلام میں نجات نہیں پائی جاتی اور عیسائیت میں مجھے نجات مل گئی ہے۔ اس نے اسی موضوع پر ایک دوسرا رسالہ ’’شیر افگن‘‘ کے نام سے لکھا۔ ہمارے ممدوح مولانا محمد رفیق مرحوم نے بالخصوص حضرت مولانا احمد دین سے ان دونوں کا جواب لکھوایا جو ’’نجات الاسلام‘‘ کے نام سے شائع ہوا، جیسا کہ اس کا ذکر خود مولانا احمد دین مرحوم نے اس کے مقدمہ میں کیا ہے۔[1] اسی طرح جب حضرت مولانا احمد دین گکھڑوی رحمہ اللہ کی کتاب ’’سیرت سید العالمین‘‘ دوسری بار شائع ہوئی تو اس کی طباعت میں بھی مولانا مدن پوری رحمہ اللہ نے تعاون کیا۔[2] مناظرانہ فکر ہی کا نتیجہ تھا کہ زندگی کے آخری سالوں میں انھوں نے اپنی مسجد میں ایک ماہانہ مناظرہ کلاس کا اہتمام کیا، جس میں شہر فیصل آباد کے علاوہ دوسرے شہروں سے بھی حضرات تشریف لاتے اور مستفید ہوتے۔ اس ناکارہ نے بھی عرصہ تک ’’فاتحہ خلف الامام‘‘ کے عنوان سے متعدد محاضرات دیے۔ اس کلاس کا دورانیہ ظہر کی نماز کے بعد سے عصر کی نماز تک ہوتا۔ عصر کی نماز کے بعد مولانا مرحوم
Flag Counter