Maktaba Wahhabi

344 - 391
تھے۔ فریق ثانی کے مناظر مولانا ماسٹر محمد امین صاحب مع اپنے رفقا کے بھی پہنچ گئے۔ مناظرہ تو نہ ہوا البتہ فریقین نے اپنی اپنی مساجد میں تقریریں کیں۔ چنانچہ مولانا اظہر کی صدارت میں مولانا مدن پوری مرحوم نے اتباعِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے موضوع پر بے حد مدلل تقریر کی تھی، یہ ناکارہ ایک جانب بیٹھا ہوا تھا۔ مدن پوری مرحوم نے جب قبر میں تین سوالات پر مشتمل حدیث کا ذکر کرتے ہوئے یہ فرمایا کہ جب اللہ کے سوا کوئی رب نہیں، محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کوئی رسول نہیں اور اسلام کے بغیر کوئی دین نہیں تو ان سوالات کا مقصد بجز اس کے اور کوئی نہیں کہ لوگوں نے اللہ کے سوا اوروں کو بھی رب بنا رکھا ہے، محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ بھی دوسروں کو اپنا مطاع بنایا ہوا ہے اور اسلام کے علاوہ بھی اور ادیان کی پیروی ہو رہی ہے۔ تبھی تو پوچھا جائے گا: تمھارا رب کون؟ تمھارا رسول کون؟ اور تمھارا دین کون سا ہے؟ اس اجمال کی تشریح و توضیح اس اسلوب میں دلائل سے اور واقعتی زمینی حقائق سے بیان کی کہ حافظ عبدالرشید اظہر مرحوم بھی داد دیے بغیر نہ رہ سکے۔ پیپلز پارٹی کا عروج تھا، انتخاب ہونے والے تھے، اسی عالم میں ماموں کانجن جامعہ تعلیم الاسلام کی سالانہ کانفرنس منعقد ہوئی۔ عشاء کی نماز کے بعد مولانا مدن پوری کی تقریر تھی، وہ بھٹو ازم کی تردید کر رہے تھے، پورے ماحول میں سناٹا ہے اور وہ بڑے زور دار دلائل سے تابڑ توڑ حملہ آور ہیں، اسی ضمن میں انھوں نے پیپلز پارٹی کے ترنگے (سبز، سیاہ، سرخ) پر چشم کشا تبصرہ کیا کہ یہ پہلے سبز باغ دکھائیں گے، لوگوں کو ورغلائیں گے، پھر من مانیوں کی سیاہ رات لائیں گے، بالآخر خون کی ندیاں بہا دیں گے۔ لوگ مبہوت ہیں، یہ کیا فرما رہے ہیں؟ پھر اس کے بعد لوگوں نے دیکھا کہ جو کچھ انھوں نے کہا تھا، سچا ثابت ہوا۔ روٹی، کپڑا اور مکان تو کیا ملنا تھا، جو کچھ پہلے تھا
Flag Counter