Maktaba Wahhabi

304 - 391
رافضیوں کے افکار و احوال پر سیر حاصل لکھا ہے کیا ان عقائد کے باوصف یہ رافضی اسلامی فرقہ ہیں اور انھیں مسلمانوں میں شمار کرنا چاہیے؟ تو انھوں نے برجستہ جواب دیا کہ ان کی معتبر کتابوں سے ان کے عقائد و افکار میں نے لکھے ہیں، مگر میں مفتی نہیں یہ کام اور ذمہ داری مفتی کی ہے وہ ایسا فتویٰ دے، میری یہ ذمہ داری نہیں ہے۔ علامہ صاحب خطیب تو تھے، مگر دراصل وہ کتابی دنیا کے فرد فرید تھے کتابیں پڑھنا اور لکھنا ان کا اصل موضوع تھا۔ ایک بار اس ناکارہ نے عرض کی کہ جب کوئی کتاب چھپتی ہے تو بے حد خوشی ہوتی ہے۔ فرمانے لگے: مولوی صاحب! کیا کہتے ہیں؟ جب میری کوئی کتاب شائع ہوتی ہے تو مجھے پلوٹھی کے بیٹے سے بڑھ کر خوشی ہوتی ہے، جس سے ان کی کتابوں سے لگن کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ اس میں کوئی ریب نہیں کہ عالم عرب علامہ صاحب کی کتابوں کی بدولت قادیانیت اور رافضیت سے خبردار ہوا اسی بنا پر وہ آج بھی انھیں امام اہل السنۃ اور الاستاذ کے لقب سے یاد کرتے ہیں، ان کی تصانیف سے استفادہ کرتے ہیں اور انھیں عالمِ اسلام میں پھیلانے میں بھرپور کردار ادا کرتے ہیں۔ ایک بار انھوں نے فرمایا کہ ان کتابوں کا پہلا ایڈیشن تیس ہزار کی تعداد میں شائع ہوتا ہے۔ التشیع والرفض کے علاوہ انھوں نے 6. القادیانیۃ 7. البھایۃ 8. البابیۃ 9. البریلویۃ 10. الإسماعیلیۃ۔ فرق پر لکھا۔ الاسماعیلیۃ ان کی دسویں کتاب ہے، جیسا کہ اس کے مقدمہ میں خود انھوں نے وضاحت کی ہے۔ یوں تو ان کی تمام کتب بنیادی مرجع کی حیثیت رکھتی ہیں، مگر البابیۃ اور البہایۃ سے اہلِ اسلام بہت کم آگاہ ہیں۔ ان کے عقائد و افکار کا جو تعارف حضرت علامہ صاحب نے کروایا ہے، اس سے کوئی بے نیاز نہیں ہو سکتا اور نہ ہی اس کی کوئی اور نظیر پیش کی جا سکتی ہے۔
Flag Counter