سے ہماری بات کو تسلیم کیا۔
پریس کانفرنس سے پہلے ہمیں اطلاع ملی کہ علامہ صاحب فیصل آباد نہیں آسکیں گے، کیوں کہ فیصل آباد آنے میں ان پر پابندی ہے، پولیس نے جب ہمیں اس کی اطلاع دی تو ہم نے یہ خبر علامہ صاحب کو پہنچائی اور اپنی پریشانیوں کا اظہار بھی کر دیا۔ آگے سے جواب ملا، گھبرائیں مت، آپ انتظام کریں، پریس کانفرنس ان شاء اللہ ہو گی۔ چنانچہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کے فضل و احسان سے غازی عبدالجبار مرحوم کے ہاں عبداللہ پور میں یہ پریس کانفرنس ہوئی۔
وہاں سے فراغت کے بعد علامہ صاحب سیدھے محمدی مسجد خالد آباد میں تشریف لائے، میری آنکھوں میں آج بھی وہ منظر ہے۔ مغرب کی نماز کا وقت ہے، آتے ہی ٹونٹیوں پر وضو کرنے لگے، یہ ناکارہ بھی ساتھ کی ٹونٹی پر وضو بنانے لگا۔ اسی دوران میں انھوں نے فرمایا: نماز کے بعد کسی اعلان یا ابتدائی کار روائی کے بغیر سپیکر منبر کے سامنے ہونا چاہیے۔ وضو سے فارغ ہوئے تو ایک اے ایس آئی صاحب پہنچ گئے اور کہنے لگے: علامہ صاحب آپ پر پابندی ہے، آپ تقریر نہیں کر سکتے۔ علامہ صاحب نے فرمایا: مجھ پر پابندی نہیں لگی، یہ پابندی ہے کس پر؟ اے ایس پی صاحب کہنے لگے: جی علامہ احسان الٰہی ظہیر پر۔ فرمایا: کہاں ہے اس پابندی کا حکم نافذ۔ اس نے پابندی کا پرچہ علامہ صاحب کو دیتے ہوئے کہا: جی یہ ہے۔ علامہ صاحب دیکھ کر طرح دے گئے کہ یہ تو انگریزی میں کچھ لکھا۔ معلوم نہیں کیا لکھا، میں یہ انگریزی نہیں جانتا۔ چلو چلو نماز پڑھیں۔ یہ کہتے ہوئے مسجد کے حال میں داخل ہوئے، اقامت ہوئی امام صاحب نے نماز پڑھائی۔ سلام کے فوراً بعد اس ناکارہ نے سپیکر منبر کے سامنے کر دیا تو علامہ صاحب نے مختصر خطبہ کے بعد دعوت و تبلیغ کی اہمیت پر بات کی اور
|