مسجد تشریف لائے۔
مرکزی جمعیت اہلِ حدیث سے اختلاف کرتے ہوئے جب انھوں نے پہلے ’’اہلِ حدیث مطالبات کمیٹی‘‘ اور پھر جمعیت اہلِ حدیث کی بنیاد رکھی اور اس کا نظم قائم کرنے کے لیے مختلف شہروں کا دورہ کیا تو اسی حوالے سے وہ فیصل آباد بھی تشریف لائے۔ اسی مسجد محمدی میں ’’جمعیت اہلِ حدیث‘‘ کی انھوں نے بنیاد رکھی تو ایک پلاننگ کے تحت جو بعض ہوشیار حضرات نے بنا رکھی تھی۔ علامہ صاحب سے اس ناکارہ کو امیر اور مجاہدِ ان تھک حضرت مولانا عبدالرشید حجازی حفظہ اللہ کو ناظم نام زد کروا دیا۔ فیصل آباد میں اکثر اہلِ ثروت حضرات مرکزی جمعیت سے وابستہ تھے۔ الجامعۃ السلفیہ مرکزی جمعیت کے زیرِ اہتمام تھا اور بحمد اللہ اب بھی ہے۔ اس ماحول میں پروگرام بنایا گیا کہ دھوبی گھاٹ میں ایک عظیم الشان کانفرنس ہونی چاہیے۔ چنانچہ اس کانفرنس کے لیے اللہ تعالیٰ کی توفیق سے بے سروسامانی میں تمام رفقا نے محنت شروع کر دی۔ ہم قریہ قریہ گئے اور فیصل آباد کے قرب و جوار کے شہروں میں بھی احباب سے رابطہ کیا۔ حتی کہ خود علامہ صاحب بھی تشریف لائے، ہم چاہتے تھے کانفرنس سے پہلے ان کی طرف سے پریس کانفرنس ہو جائے، تاکہ میڈیا میں کانفرنس کے پروگرام کی تشہیر ہو جائے، مگر ہماری بے بسی کا اندازہ لگائیے کہ کسی معقول جگہ پر یہ پروگرام کرنے کی ہم میں سکت نہ تھی۔ سوچ و بچار کے بعد محلہ عبداللہ پور میں غازی عبدالجبار کے ہاں پریس کانفرنس کا پروگرام طے پایا۔ غازی صاحب کا تعلق جماعت اسلامی کے ساتھ تھا اور اسی پلیٹ فارم سے وہ بلدیاتی اور ملکی الیکشن میں حصہ لیتے رہے، مگر تھے اہلِ حدیث اسی ناطے علامہ صاحب سے انھیں عقیدت و محبت تھی۔ چنانچہ یہ پروگرام بنا کر ہم غازی عبدالجبار مرحوم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو انھوں نے نہایت خندہ پیشانی
|