Maktaba Wahhabi

294 - 391
تھے رات گئے تک مختلف عناوین پر باتیں ہوئیں۔ رات کا اکثر حصہ بیت گیا بارہ بجے کے بعد کیا ہوا؟ یورپ، امریکہ، بنگلہ دیش، مقبوضہ کشمیر، عالمِ عرب سے فون آنے شروع ہو گئے تو علامہ صاحب نے فرمایا: رات کے اس حصے میں وہاں کے حضرات سمجھتے ہیں کہ میں گھر پر ہوں تو یوں رات کو فون آتے ہیں۔ اس سے بھی ان کی پذیرائی اور مقبولیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ علامہ صاحب کی خطابت کا اعتراف بطل حریت علامہ شورش کشمیری بھی کرتے تھے۔ یہ بات معروف ہے کہ علامہ مرحوم نے جب عید کا پہلا خطبہ دیا اس کے سامعین میں علامہ شورش بھی تھے۔ باہمی ملاقات پر انھوں نے فرمایا: میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ احسان الٰہی اگر تم آیندہ سے خطابت چھوڑ بھی دو تو تمھاری صرف اس تقریر سے تمھیں برصغیر پاک و ہند کے بڑے خطیبوں میں شمار کیا جا سکے گا۔ لاہور کے علاقہ بیگم کوٹ میں، جو رافضیت کا ایک مرکز سمجھا جاتا ہے۔ محرم الحرام کے اختتام پر صحابہ کرام کی عظمت، اہلِ بیت کے مقام و مرتبہ اور ان کی خدمات اسلام کو اجاگر کرنے کے لیے عظیم الشان کانفرنس کے انعقاد کی بنیاد علامہ صاحب اور ان کے رفقا نے رکھی۔ ایک بار ایسا ہوا کہ انتظامیہ نے عین وقت پر معروضی حالات کا بہانہ بنا کر جلسہ کرنے سے روک دیا۔ کارکن اور سامعین جلسہ گاہ میں پہنچے ہوئے تھے۔ علامہ صاحب اور سب حضرات شدید کرب و پریشانی میں تھے۔ علامہ صاحب نے بہرنوع کوشش کی مگر کامیابی نہ ہو پائی۔ انھوں نے اعلان کر دیا کہ آج کا یہ جلسہ مرکز اہلِ حدیث لارنس روڈ میں ہو گا، احباب وہاں پہنچیں۔ جلسوں کی عموماً کیفیت یہ ہوتی ہے کہ کسی بھی ناگوار صورت میں جلسہ ایک بار اکھڑ جائے تو دوبارہ سامعین کو جلسہ گاہ میں جمع کرنا مشکل ہوتا ہے، مگر آپ حیران ہوں گے کہ سامعین کرام پورے
Flag Counter