Maktaba Wahhabi

290 - 391
وإن إدارۃ العلوم الأثریۃ لأھل الحدیث بفیصل آباد من الجامعۃ العلمیۃ البارزۃ في باکستان التي تعمل بجد وإخلاص منذ تأسیسھا لإحیاء تراثنا المجید وإبرازھا إلی العالم بصورۃ لائقۃ جیدۃ تحت إشراف علماء متقنین وباحثین مھرۃ۔ ومن دواعي الغبطۃ والسرور أن ھذہ الإدارۃ استطاعت في مدۃ وجیزۃ إصدار عدد من الکتب الھامۃ وتحقیقھا وطبعھا ونشرھا منقحۃ ممتازۃ، وکفاھا فخرا بأنھا تقدم الیوم کنزاً ثمیناً من کنوز السنۃ المطھرۃ بصورۃ ھذا المسند ’’مسند أبي یعلی‘‘ وإنني إذ اھنیٔ، ھذہ الإدارۃ ومدیرھا الشیخ محمد إسحاق شیما، وباحثھا الشیخ إرشاد الحق الأثري والقائمین في إدارۃ ترجمان السنۃ المساھمۃ في طبع ھذا السفر الجلیل أدعوا اللّٰه العلي القدیر أن یوفق الجمیع للعمل الدؤوب في ھذا المیدان ولخدمۃ دینہ الحنیف، والدفاع عن حوزتہ، إنہ ھو السمیع المجیب۔ وصلی اللّٰه علی رسولہ محمد وآلہ وصحبہ أجمعین۔ آمین إحسان إلٰھی ظھیر یہاں یہ بات بھی عرض کرتا چلوں کہ علامہ مرحوم اپنے قلم سے بہت کم لکھتے تھے۔ کتاب کے لیے جن حوالوں کی یا مراجع کی ضرورت ہوتی، نشان لگا کر انھیں ایک ترتیب سے اپنے سامنے رکھوا لیتے اس کا خاکہ و ترتیب ذہن میں تیار کر لیتے اور پھر اپنے سیکرٹری کو لکھوانا شروع کر دیتے۔ یہ انداز جیسا کہ عرض کیا خود میری آپ بیتی بھی ہے اور عینی مشاہدہ بھی۔ جن دنوں مسند ابی یعلی کے حوالے سے باکثرت ان کے ہاں آمدرفت تھی ان دنوں میں وہ ’’الإسماعیلیہ‘‘ پر لکھوا رہے
Flag Counter