Maktaba Wahhabi

278 - 391
’’ہم یہ وضاحت ضروری سمجھتے ہیں کہ ہم نے یہ سلسلہ اتحادِ امت کے مقدس جذبہ کے تحت ختم کیا ہے اور فریقِ ثانی سے بھی ہم ایسے ہی جذبات اور وسعت ظرفی کی امید رکھتے ہیں، لیکن اگر جوابی کار روائی کی کوشش کی گئی یا مسلک اہلِ حدیث کو حسبِ سابق ہدف تنقید بنایا جاتا رہا تو پھر اس سلسلہ کو دوبارہ شروع کرنے کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔‘‘ (ترجمان الحدیث، ص: ۳۹، جون ۱۹۷۵ء) ’’ترجمان الحدیث‘‘ ۱۹۶۹ء میں شائع ہونا شروع ہوا جو ان کی شہادت تک شائع ہوتا رہا، لیکن اس پر ایک دور وہ بھی آیا کہ حضرت علامہ صاحب اپنی دعوتی، سیاسی اور تصنیفی مشاغل میں اس قدر مصروف ہوئے کہ اس کا اداریہ بھی ان کے رفقا اور ساتھی لکھتے تھے اور عملاً علامہ مرحوم اس سے بس نگران ہونے کے لحاظ سے منسلک تھے۔ ان کی شہادت کے بعد اس کا تسلسل ٹوٹ گیا، البتہ سانحۂ شہادت کے ایک سال بعد ۱۹۸۸ء میں اس کا ایک خاص نمبر نکالا گیا، جو اکثر و بیشتر ان مضامین پر مشتمل تھا، جو ان کی شہادت کے متعلق لکھے گئے تھے اور مختلف جرائد و رسائل میں شائع ہو چکے تھے۔ یہ خاص نمبر ۳۴۴ صفحات پر مشتمل تھا۔ ادارۃ العلوم الاثریہ میں جب مسند امام ابو یعلی احمد بن علی الموصلی کی تحقیق و تخریج مکمل ہوئی اور اس کی اشاعت کا پروگرام بنایا گیا تو اس کی طباعت کے لیے ادارہ کے منتظمین کی فکر مندی یہ تھی کہ اس ضخیم کتاب کی اشاعت پاکستان کے بجائے سعودی عرب سے کروائی جائے۔ معلوم نہیں مصر کے ایک اشاعتی ادارہ کو یہ بھنک کہاں سے پڑ گئی کہ مسند ابو یعلی کی تحقیق ہو چکی ہے، انھوں نے ادارے کے منتظم حضرت مولانا محمد اسحاق چیمہ مرحوم کو لکھا کہ ہم اس کی طباعت میں بہرنوع تعاون کے لیے تیار ہیں۔ مگر ان سے کوئی علاقہ و تعارف نہ ہونے کی وجہ سے ان کی یہ پیشکش نتیجہ خیز نہ ہو سکی۔
Flag Counter