Maktaba Wahhabi

276 - 391
ہیں انھیں مکمل کر کے ان شاء اللہ اس پر لکھوں گا، مگر انھوں نے فرمایا: نہیں، مضمون پہلے ہی کافی طویل ہو گیا ہے، اب اسے سمیٹتے ہوئے اس حدیث پر لکھو۔ حسنِ اتفاق کہیے کہ چند ایام بعد جب میں لاہور حضرت مولانا عطاء اللہ حنیف محدث بھوجیانی کی خدمت میں حاضر ہوا تو انھوں نے بھی وہی بات ارشاد فرمائی جو پہلے حضرت محدث گوندلوی نے فرمائی تھی۔ میں نے ان سے بھی عرض کی کہ حضرت والا! اس حدیث پر بحث سے میرا احساس یہ ہے کہ مضمون بند ہو جائے گا۔ کیونکہ اس کا مدار امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر ہے اور وہ محدثین کے نزدیک سییٔ الحفظ ہیں، بلکہ اس سے بھی سخت جرح ان پر ہے، فرمانے لگے: بند ہوتا ہے تو کوئی بات نہیں، ضروری مباحث تو شائع ہو گئے ہیں۔ چنانچہ اساتذۂ کرام کے حکم سے اور اللہ تعالیٰ کی توفیق سے اس حدیث پر لکھنا شروع کیا ابھی اس کی دو قسطیں ہی شائع ہوئی تھیں کہ حضرت علامہ مرحوم کا ایک روز فون آیا اور فرمایا کہ معذرت چاہتا ہوں کہ یہ مضمون آیندہ کے لیے بند کر رہا ہوں، مجھے اسی حوالے سے حضرت مولانا محمد یوسف بنوری صاحب کا فون آیا ہے کہ یہ آپ نے کیا چھاپنا شروع کر دیا ہے اور ادھر مولانا محمد تقی عثمانی صاحب کا خط بھی اسی حوالے سے آیا ہے اور اس کی آیندہ کی اشاعت میں ان کا یہ خط شائع کر رہا ہوں اور یوں یہ سلسلہ اب ختم کیا جا رہا ہے۔ میں نے عرض کی کہ یہ سلسلہ ختم کرنا ہے تو کم از کم ایک آخری قسط شائع کر دیں، پھر اسے چاہیں تو بند کر دیں۔ چنانچہ ترجمان کی جلد ۶، شمارہ ۷ میں یہ آخری قسط شائع ہوئی۔ اس کے بعد حضرت علامہ مرحوم نے جو تحریر فرمایا اسے شیخ عثمانی صاحب کے مکتوب کے ساتھ یہاں نقل کر دینا مناسب سمجھتا ہوں۔ چنانچہ انھوں نے: ’’ضروری وضاحت بسلسلہ احسن الکلام پر ایک نظر‘‘ کے عنوان کے تحت لکھا: جیسا کہ ناظرین کے علم میں ہے: ’’ترجمان الحدیث‘‘ میں مولانا ارشاد الحق
Flag Counter