Maktaba Wahhabi

238 - 391
پیش کیا گیا۔ اس معاملے کی تفصیل آپ اصل کتاب میں ملاحظہ فرمائیں گے۔‘‘[1] آگے بڑھنے سے پہلے یہ عرض کر دینا بھی ضروری ہے کہ حضرت مولانا غلام رسول مہر مرحوم سے سہو ہوا، امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ ابن بطوطہ کے دمشق پہنچنے سے ’’بائیس روز قبل ۱۶ شعبان‘‘ کو قلعہ میں محبوس نہیں ہوئے تھے، بلکہ اکتیس بتیس یوم پہلے ۶ یا ۷ شعبان کو قلعہ میں بند کر دیے گئے تھے۔ مولانا مہر مرحوم سے یہ غلطی یوں ہوئی کہ حضرت مولانا کے ضمیمہ میں ۶ شعبان کے بجائے ۱۶ شعبان کتابت کی غلطی سے چھپ گیا، مگر انھوں نے بعد کے الفاظ پر غور نہ فرمایا جس میں حضرت مولانا مرحوم نے بصراحت لکھاہے: ’’یعنی ابن بطوطہ کے پہنچنے سے ۳۲ دن قبل قلعہ دمشق میں محبوس ہو چکے تھے۔‘‘[2] یہ ۳۲ دن تبھی پورے ہوتے ہیں جب تاریخ ۶ شعبان ہو۔ یہاں یہ بات مزید قابلِ وضاحت ہے کہ شیخ ابو زہرہ نے لکھا ہے کہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی گرفتاری کا شاہی حکم ’’دمشق میں ۷ شعبان ۷۲۶ھ کو پہنچا۔ فوراً ہی تعمیلِ حکم کی غرض سے امام صاحب کو مطلع کیا گیا اور ان کی خدمت میں سواری بھیج کر دمشق کے قلعہ میں انھیں پہنچا کر محبوس و مقید کر دیا گیا۔‘‘[3] شیخ ابو زہرہ چند صفحات بعد لکھتے ہیں: ’’۲۰ ذوالقعدہ[4] کو امام صاحب اس دنیائے ناپائیدار سے رخصت ہو
Flag Counter