Maktaba Wahhabi

214 - 391
میں ارسال کر دیا۔[1] آپ ایک نظر ڈال لینے کے بعد اشاعت کا خیال رکھتے تھے، مگر سوئے اتفاق کہ اس کے بعد جلد ہی آپ پر فالج کا حملہ ہو گیا اور آپ اسے دیکھ نہ سکے۔ ایک بار میں نے عرض کیا کہ اگر اجازت دیں تو اس کا فوٹو لے لوں۔ آپ نے اجازت دے دی، لاہور ہی میں فوٹو لے کر اصل مسودہ انہی کے سپرد کر آیا تھا، اب وہ کہاں ہے، کچھ علم نہیں۔[2] اسی تبصرے میں ہیمچدان نے لکھا تھا: ’’مدت گزری مولانا فخر الدین دہلوی مرحوم کے رسالے کا تذکرہ ’’نزہۃ الخواطر‘‘ (۶/۲۲۰،۲۲۱) میں نظر سے گزرا تھا، اسی وقت سے اس کے دیکھنے کا اشتیاق تھا۔ چند دنوں کی بات ہے کہ استاذ العلماء الشیخ مولانا محمد عطاء اللہ حنیف ۔متعنا اللہ بطول حیاتہ۔ کی خدمت میں حاضر ہوا تو انھوں نے اس رسالے کا ذکر فرمایا اور اس کے مطالعہ کی اجازت دیتے ہوئے حکم دیا کہ اس کے مندرجات کا مختصراً جائزہ لیجیے۔ حکم کی تعمیل کرتے ہوئے یہ چند حروف لکھ رہا ہوں۔ امید ہے کہ اہلِ علم حضرات انھیں پسندیدگی کی نگاہ سے دیکھیں گے۔ وما توفیقي إلا باللّٰه العلي العظیم‘‘ اسی طرح جب ’’نور الصباح فی ترک رفع الیدین بعد الافتتاح‘‘ کے نام سے ایک ادعائی کتابچہ شائع ہوا، جس میں کچھ نئے اکتشافات تھے، جنھیں مقلدین حضرات نے اپنی بے خبری میں ضرورت سے زیادہ اہمیت دے دی تو اُن کے جائزہ کے لیے حضرت مولانا نے اس ناکارہ کو حکم فرمایا، چنانچہ تعمیلِ حکم میں لگ گیا اور جلد ہی ان
Flag Counter