Maktaba Wahhabi

107 - 391
سے اس کو پڑھا۔ میں نے قراء ت کی صحت پر اصرار کیا اور نحو کے اصولوں کے مطابق اس کی ترکیب بیان کر دی، مولانا نے جواب میں فرمایا: نحو کے اعتبار سے تو تمھارا پڑھنا غلط نہیں ہے، لیکن میں نے اپنے شیخ سے یوں ہی سنا ہے۔ مولانا کی یہ بات مجھے بڑی شاندار معلوم ہوئی، میری آنکھوں کے سامنے متن حدیث کی عظمت کی ایک تصویر کھینچ گئی اور دل میں یہ آرزو پیدا ہوئی کہ کاش مجھے حدیث پڑھانے کا مرتبہ حاصل ہو اور میں اپنے شاگردوں سے یہ کہوں کہ میں نے اس حدیث کی روایت اپنے شیخ سے اس طرح سنی ہے۔ اسماء اور الفاظ کے بعد معانی اور حقائق کی باری آتی ہے، لیکن اس کے بارے میں کچھ کہنے کی ضرورت نہیں ہے۔ مولانا کی عظیم الشان کتاب تحفۃ الاحوذی ان کے فضل و کمال کی ایک لازوال شہادت موجود ہے۔ اہلِ علم اس سے اندازہ کر سکتے ہیں کہ مشکلاتِ حدیث کے حل کرنے میں مولانا کا پایہ کتنا بلند ہے۔‘‘[1] مولانا مبارکپوری رحمہ اللہ نے اپنے دور کے حنفی معاصر مولانا ظہیر احسن نیموی کی کئی کتابوں پر نقد کیا اور حنفی مسلک کی ناروا تائید میں ان کے مغالطوں کو تشت ازبام کر دیا۔ اس معاصرانہ چشمک کے باوجود مولانا نیموی کے فرزند مولانا عبدالرشید نے اپنے ایک مکتوب میں مولانا مبارکپوری رحمہ اللہ کو جن القاب سے یاد کیا ان سے مولانا کی عظمت کا اندازہ کیا جا سکتا ہے، لکھتے ہیں: ’’بخدمت محب من في اللّٰه مولانا محمد عبد الرحمن
Flag Counter