Maktaba Wahhabi

94 - 462
عن ابن عباس الخ‘‘[1] ظاہر ہے کہ اس سند میں ضعیف سے مراد ’’ابن لہیعہ‘‘ ہیں اسی طرح (۷/۹۹) پر بھی انھوں نے ابن لہیعہ کو اپنے شیخ العراقی رحمہ اللہ کے قول سے ضعیف کہا ہے۔ بعینہٖ اسی قسم کا معاملہ انھوں نے محمد بن اسحاق صاحب المغازی سے کیا۔ بحث فاتحہ خلف الامام میں تو واشگاف الفاظ میں اسے ضعیف کہہ دیا۔ لیکن جب حافظ ابن جوزی رحمہ اللہ نے ایسی روایت کو ابن اسحاق کی وجہ سے ضعیف کہا جو مسلکِ احناف کے موافق تھی تو پنجے جھاڑ کر ان کے پیچھے پڑ گئے اور یہاں تک فرما دیا: ’’إن ابن إسحاق من الثقات الکبار عند الجمہور‘‘[2] اس کے علاوہ متعدد ایسے مواضع ہمارے سامنے ہیں، جہاں انھوں نے ابن اسحاق کی حدیث کو حسن کہا ہے، لیکن ہم بخوفِ طوالت انھیں نظر انداز کرتے ہیں۔ علامہ لکھنوی رحمہ اللہ نے درست فرمایا ہے: ’’لو لم یکن فیہ رائحۃ التعصب المذھبي لکان أجود‘‘[3] یہی حالت علامہ ابن ہمام رحمہ اللہ کی ہے، جو کچھ انھوں نے کہا یا کیا اس سے قطع نظر ہم یہاں علامہ محمد انور شاہ کشمیری کا قول ہی ذکر کر دینا کافی خیال کرتے ہیں، فرماتے ہیں: ’’شیخ ابن ہمام اگرچہ اہلِ طریقت (صوفیوں سے) اور منصف مزاج تھے، لیکن کبھی اپنے مذہب کی حمایت کے لیے حدِ اعتدال سے تجاوز بھی کر
Flag Counter