Maktaba Wahhabi

95 - 462
جاتے تھے۔‘‘[1] علامہ کشمیری رحمہ اللہ کے اس قول کی تائید میں ہم چند مثالیں بھی ذکر کرتے لیکن یہ بحث ہمارے موضوع سے خارج ہے اور اس سلسلے میں نہ ہی زیادہ تفصیل مناسب خیال کرتے ہیں۔ دکھانا صرف یہ مقصود تھا کہ کیا شوافع کا یہ طریقہ رہا ہے کہ وہ ’’مذہبی حمیت‘‘ کے جوش میں احادیث کو صحیح و ضعیف کہا کرتے تھے یا اس ’’جرم‘‘ میں خود ائمۂ حنفیہ ان سے کہیں بازی لے گئے ہیں۔ حیرت ہوتی ہے کہ جن کی امانت و دیانت پر حفاظ حدیث اور اصحاب الطبقات والسیرکا اتفاق ہو ان پر اس قسم کے بے بنیاد الزامات دھرتے ہوئے ان حضرات کو کچھ بھی اللہ کا خوف نہیں آتا۔ کہنے والے نے بالکل صحیح کہا ہے: ’’دوسرے کی آنکھ کا تنکا بھی ہمیشہ شہتیر نظر آتا ہے۔‘‘ امام دارقطنی رحمہ اللہ کا شافعیت میں غلو کے سلسلے میں ایک بات یہ بھی کہی جاتی ہے کہ جب وہ مصر گئے تو بعض لوگوں کے کہنے پر انھوں نے جہری نماز میں بسم اللہ بالجہر پڑھنے کے ثبوت میں ایک رسالہ لکھا۔ جب اس کی حدیثوں کی صحت کے متعلق مالکیہ نے قسم دلا کر ان سے دریافت کیا تو انھوں نے جواب دیا کہ اس مسئلہ میں کوئی مرفوع روایت تو ثابت نہیں، البتہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بعض آثار ملتے ہیں، جن میں سے بعض صحیح اور بعض ضعیف ہیں۔[2] یہی واقعہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے اپنے ایک فتویٰ میں ذکر کیا ہے، لیکن اس میں قسم دلانے کا ذکر نہیں۔
Flag Counter