Maktaba Wahhabi

93 - 462
یعنی اسے گو امام احمد رحمہ اللہ نے متصل ذکر کیا ہے، لیکن اس میں عبداللہ بن لہیعہ ہے جو ضعفاء میں معروف ہے۔ بیہقی نے کہا ہے: ’’وہ قوی نہیں تو اس سے احتجاج نہیں کیا جا سکتا۔‘‘ لیکن آگے چند صفحات بعد ’’باب إذا رأی الإمام رجلًا جاء وھو یخطب أمرہ أن یصلي رکعتین‘‘ کے تحت اپنے مسلک کی تائید میں حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کے اس اثر: ’’الصلاۃ والإمام علی المنبر معصیۃ‘‘ نقل کرنے کے بعد فرماتے ہیں: ’’فإن قلت في سند أثر عقبۃ: عبد اللّٰه بن لھیعۃ۔ قلت: مالہ؟ وقد قال أحمد: من کان مثل ابن لھیعۃ بمصر‘‘[1] اسی بحث میں دوسری جگہ فرماتے ہیں: ’’وثقہ أحمد وکفیٰ بہ ذلک‘‘[2] حالانکہ آگے چل کر ساتویں جلد میں پھر ابن لہیعہ کو ضعیف کہا ہے، چنانچہ حضرت عبداللہ بن عباس کی وہ روایت جسے امام بیہقی رحمہ اللہ نے اس سلسلے میں پیش کیا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ میں نے صلاۃ کسوف ادا کی، لیکن میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں سنا کہ ایک لفظ بھی پڑھا ہو۔ یہ روایت چونکہ علامہ عینی رحمہ اللہ کے مسلک کے خلاف تھی بنابریں اس پر نقد کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ’’قلت: روی البیھقي ھذا من ثلاث طرق کلھا ضعیفۃ فرواہ من روایۃ ابن لھیعۃ عن یزید بن حبیب عن عکرمۃ
Flag Counter