مسافروں اور بے گھروں کے لیے پانی اور روٹی کا انتظام کرتے۔ ایک بار گاڑی غیر مسلمانوں کو لے کر لاہور جا رہی تھی، اسٹیشن مامونکاجن پر آکر رکی تو دیکھا اس کے اکثر مسافر کٹے پھٹے اور زخمی تھے، کراہنے کی آوازیں آ رہی تھیں، بڑا تکلیف دہ منظر تھا۔ مولانا مرحوم نے بتلایا کہ میں نے پانی لے جا کر انھیں پلانا چاہا، مگر سکھ فوجی نے بلند آواز سے کہا: مت پانی پینا، اس میں نیلا تھوتھا ملا ہوا ہے۔ میں نے ان کی غلط فہمی دور کرنے کے لیے پہلے خود وہ پانی پیا، جس پر انھیں یقین آیا تو وہ مجھ سے پانی لے کر پینے لگے۔
مولانا مرحوم فرمایا کرتے تھے: پارٹیشن کے دوران میں سکھوں نے مسلمانوں پر جو ظلم و ستم ڈھایا اور جبر و بربریت کی جو داستانیں چھوڑیں، انھیں کسی صورت بھلایا نہیں جا سکتا، مگر افسوس کہ اس کے ردِ عمل میں مسلمانوں نے بھی وہی کچھ کیا جو سکھوں نے کیا۔ اوڈانوالہ کے مضافات میں ہونے والے ایسے خونی واقعات کا کبھی ذکر کرتے تو آبدیدہ ہو جاتے تھے۔
فیصل آباد شہر و ضلع میں آپ کی مسلکی خدمات کا دائرہ بھی بڑا وسیع ہے، اس کا کوئی گاؤں، قصبہ یا شہر ایسا نہیں، جہاں آپ جماعت کے تعارف اور مسلک کی ترویج و اشاعت کے لیے نہ گئے ہوں، مرکزی جمعیت اہلِ حدیث کا وجود بنا تو اس کی رکن سازی اور افراد اہلِ حدیث کی معلومات جمع کرنے کے لیے ضلع بھر کے کوائف جس طرح اپنے رفقا کے تعاون سے جمع کیے، اس کا اندازہ آپ اس سوال نامے سے کر سکتے ہیں، جو اس سلسلے میں انھوں نے چھپوایا تھا:
سوالنامہ بابت کوائف متعلقہ تحریک اہلِ حدیث در ضلع فیصل آباد
1 چک ………… ڈاکخانہ ………… تحصیل …………
2 قریبی ریلوے اسٹیشن کا نام اور فاصلہ ……………………
|