Maktaba Wahhabi

379 - 462
سے ان کی بیزاری بھی معروف ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے بھی چونکہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر بڑی سخت جرح کی ہے، اسی تناظر میں دورِ حاضر کے بعض حنفی علما نے کہا ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ کی یہ جرح دراصل امام حمیدی رحمہ اللہ اور ان کے ایک دوسرے استاد نعیم بن حماد رحمہ اللہ سے متاثر ہونے کی بنا پر تھی، حالانکہ یہ صحیح نہیں۔ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر جرح تو امام مسلم اور امام نسائی رحمہ اللہ وغیرہ نے بھی کی ہے تو کیا ان کی جرح بھی امام الحمیدی رحمہ اللہ اور نعیم بن حماد رحمہ اللہ ہی سے متاثر ہونے کی وجہ سے تھی؟ الحمیدی رحمہ اللہ کی نسبت سے امام ابو عبداللہ محمد بن ابی النصر بھی معروف تھے، جنھوں نے صحیح بخاری اور صحیح مسلم کے رجال کو جمع کیا ہے اور وہ ابنِ حزم رحمہ اللہ کے شاگرد ہیں۔ سند کا دوسرا راوی سفیان ہے۔ اس نام سے دو محدث مشہور ہیں: ایک سفیان ثوری رحمہ اللہ اور دوسرے سفیان بن عیینہ رحمہ اللہ ہیں۔ یہ امام مالک رحمہ اللہ کے معاصر اور اس دور میں مکہ مکرمہ کے ثقات محدثین میں شمار ہوتے ہیں۔ امام شافعی رحمہ اللہ نے فرمایا ہے: ’’لو لا مالک و ابن عیینۃ لذھب علم الحجاز‘‘ ’’اگر امام مالک رحمہ اللہ اور امام سفیان بن عیینہ نہ ہوتے تو حجاز مقدس کا علم ختم ہو جاتا۔‘‘ ابن عیینہ بھی امام مالک رحمہ اللہ ہی کی طرح تبع تابعین میں شمار ہوتے ہیں۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ یہ بات کہتے ہوئے انھوں نے صحیح بخاری کے حاشیہ (میں مولانا احمد علی صاحب سہارنپوری مرحوم نے جو ’’المکی التابعی‘‘ لکھا ہے) کی عبارت ’’المکی التابعی‘‘ پڑھی اور فرمایا کہ یہ ان سے سہو ہوا ہے۔ الغرض یوں اختصاراً مگر نہایت جامعیت سے راویوں کا تعارف بھی کراتے۔ محدثین کرام رحمہم اللہ کے اوصاف میں یہ بات بھی شامل ہے کہ وہ اپنے سے کم تر درجہ و مرتبہ کے اصحاب سے استفادہ کرنے اور ان سے روایات لینے میں قطعاً عار
Flag Counter