Maktaba Wahhabi

310 - 462
ہیں۔ درساً بخاری شریف پڑھ لی تو عالم و فاضل بن بیٹھے اور اگر صحیح بخاری کا ایک مرتبہ درس دے لیا تو شیخ الحدیث ہو گئے۔ اپنے اکابر کو دیکھیے اور ان کی خدمات کا جائزہ لیجیے، ان کی تعریف میں آپ علمائے مصر کو یوں رطب اللسان پائیں گے۔ ’’ولو لا عنایۃ إخواننا علماء الھند لعلوم الحدیث في ھذا العصر لقضي علیھا بالزوال من أمصار الشرق‘‘[1] اگر ہمارے ہندی علما کی علومِ حدیث میں خدمات نہ ہوتیں تو علمِ حدیث دیارِ مشرق سے ختم ہو جاتا۔ محدث ڈیانوی رحمہ اللہ اسی گروہ کے گلِ سرسبد تھے، جنھوں نے فنِ حدیث کی خالص سلفی نقطۂ نظر سے خدمت کی۔ ’’غایۃ المقصود‘‘ کا تعارف آپ ملاحظہ فرما چکے ہیں۔ اس کے علاوہ ’’عون المعبود‘‘ گو اس سے مختصر ہے تاہم سنن کے مشکل مقامات کی توضیح، فقہی اور فنی مباحث کی تنقیح میں ایسی بے مثل ہے کہ بقول شیخ محمد منیر د مشقی۔ ’’کل من جاء بعدہ من شیوخ الھند وغیرہ استمدوا من شرحہ‘‘[2] ان کے بعد ہندوستان اور دیگر ممالک کے تمام شیوخ نے اس شرح سے استفادہ کیا ہے۔ عون المعبود کی جلد چہارم کے آخر میں اہلِ علم، مثلاً: علامہ محمد بشیر سہسوانی، قاضی ابو اسماعیل یوسف حسین خانپوری، مولانا محمد نعیم کریمی، شیخ ابو ابراہیم نذیر الفریدی، مولانا سید شاہجہاں، سید محمد عبدالحفیظ دہلوی، استاد پنجاب حافظ عبدالمنان وزیر آبادی رحمہم اللہ کے علاوہ محدث ڈیانوی کے شیخ حضرت مولانا قاضی حسین بن محسن
Flag Counter