الفاظ یوں ہیں:
’’صلیت مع النبي صلي اللّٰه عليه وسلم فکان یسلم عن یمینہ: السلام علیکم ورحمۃ اللّٰه وبرکاتہ، وعن شمالہ: السلام علیکم ورحمۃ اللہ‘‘[1]
سنن کے تمام متداول نسخوں میں اسی طرح صرف ’’عن یمینہ‘‘ کے بعد ’’وبرکاتہ‘‘ کا اضافہ ہے اور ’’عن شمالہ‘‘ کے بعد نہیں، حالانکہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے بلوغ المرام میں ابو داود ہی کے واسطے سے یہ روایت نقل کی ہے اور اس میں ’’وعن شمالہ‘‘ کے بعد بھی ’’برکاتہ‘‘ کا اضافہ موجود ہے۔ بلکہ مولانا عبدالصمد مبارکپوری رحمہ اللہ نے لکھا ہے:
’’ایک قدیم نسخے میں دونوں مقامات میں یہ لفظ موجود ہے اور یہی صحیح ہے۔‘‘[2]
گویا بعض نسخوں میں صرف دائیں جانب سلام میں ’’وبرکاتہ‘‘ کے الفاظ ہیں اور بعض میں دونوں جانب سلام میں ہیں۔ مگر اس پہلو سے عون المعبود میں کوئی اشارہ نہیں۔ اس کی مزید ضروری وضاحت شائقین ’’اصل صفۃ صلاۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم ‘‘ (۳/۱۰۲۶) میں ملاحظہ فرمائیں۔ ہم انہی دو مقامات کی نشاندہی پر اکتفا کرتے ہیں۔ تتبع و تلاش سے اس قسم کے مزید مقامات بھی مل سکتے ہیں، جو غور و فکر کے محتاج ہیں، لیکن اس کے لیے محنتِ شاقہ، وسیع مطالعہ اور کتب بینی کی ضرورت ہے، جس کا اس دور میں شدید فقدان ہے، بلکہ نوبت بایں جا رسید کہ ان جیسے مضامین پر لکھنا تو کجا، پڑھنا بھی طبیعت پر شاق گزرتا ہے۔ سطحی قسم کے مضامین اور قصص و واقعات ہمارا مبلغِ علم
|