9 موقضۃ الھمم في شرح الحکم:
’’الحکم‘‘ شیخ تاج الدین ابو الفضل احمد بن محمد المعروف بابن عطاء اللہ الاسکندرانی الشاذلی المالکی (م۷۰۹ھ) کی معروف تصنیف ہے۔ تزکیۂ نفس اور اصلاح احوال کے لیے یہ کتاب بہترین کتابوں میں شمار کی گئی ہے، جس کا اندازہ شیخ بنانی کے اس قول سے ہوتا ہے:
’’کادت حکم ابن عطاء اللّٰه أن تکون وحیاً ولو کانت الصلاۃ تجوز بغیر القرآن لجازت بکلام الحکم‘‘[1]
اس کتاب کی متعدد شروح لکھی گئی ہیں۔ حاجی خلیفہ نے اس کی سات شروح کا ذکر کیا ہے (کشف الظنون: ۷/۶۷۵) جن میں سے شیخ محمد بن ابراہیم بن عباد کی شرح ’’غیث المواھب العلیۃ‘‘ اور ’’إیقاظ الھمم‘‘ مؤلفہ شیخ احمد بن محمد الحسنی مطبوع ہے۔ الحکم غیر مبوب کتاب تھی۔ شیخ علی متقی صاحب کنز العمال نے اسے ابواب کی صورت میں مرتب کیا تو اس کا نام ’’تبویب الحکم‘‘ رکھا۔ اسی تبویب کا ترجمہ حضرت مولانا خلیل احمد سہارنپوری رحمہ اللہ نے ’’اتمام النعم‘‘ کے نام سے کیا اور مولانا محمد عبداللہ صاحب گنگوہی نے اس کی اردو شرح لکھی جس کا نام ’’إکمال الشیم شرح إتمام النعم‘‘ رکھا یہ اردو شرح پہلے ۱۳۵۴ھ میں طبع ہوئی تھی۔ اس کے بعد ۱۳۷۹ھ میں ہمارے مہربان دوست مولانا محمد رمضان صاحب شوقؔ لائبریرین اشاعت العلوم فیصل آباد کی تصحیح و حواشی اور اس کی مفصل فہرست کے ساتھ شائع ہو گئی ہے۔
’’الحکم‘‘ کی شرح علامہ محمد حیات سندھی رحمہ اللہ نے بھی لکھی ہے، جس کا ذکر ’’ھدیۃ العارفین‘‘ اور ’’إیضاح المکنون‘‘ وغیرہ میں ملتا ہے، اس کا مخطوطہ
|